پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے ایک روز قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں کراچی میں مبینہ جعلی مقابلے میں وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان نقیب اللہ کے قتل میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سے متعلق اپنے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بیان کو واپس لے لیا۔

پی پی پی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے سابق صدر آصف زرداری کے بیان پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'نجی ٹی وی کو انٹرویو میں بیان سے آصف زرداری کی مفرور ملزم سابق ایس ایس پی راؤ انوار کی حمایت کا تاثر ملا'۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری نے 'راؤ انوار سے متعلق اپنے بیان پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور اس بات کا احساس ہے کہ گفتگو کے دوران غیر ارادی طور پر ایسے الفاظ استعمال ہوئے'۔

مزید پڑھیں:راؤ انوار 'بہادر بچہ' ہے، آصف علی زرداری

سابق صدر نے کہا کہ 'ماورائے عدالت قتل کو مجرمانہ اور ناقابل قبول تصور کرتے ہیں'۔

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے ماورائے عدالت قتل میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ترجمان پی پی پی نے کہا کہ 'یہ سوچنا بھی غلط ہے کہ پیپلز پارٹی جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کی حمایت کرتی ہے اور پارلیمنٹ کے اندر اور باہر پیپلز پارٹی کا ریکارڈ اس بات کی دلیل ہے'۔

خیال رہے کہ آصف علی زرداری نے ایک نجی ٹی وی چینل 24 نیوز کو انٹرویو میں سابق ایس ایس پی راؤ انوار کو ایک بہادر بچہ قرار دیا تھا۔

اپنے انٹرویو کے دوران انھوں نے راؤ انوار کی بہادری کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے دوسرے دورِ حکومت میں کراچی کے 54 ایس ایچ اوز میں سے راؤ انوار واحد بہادر شخص تھے جنھوں نے اس وقت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف آپریشن میں حصہ لیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے خلاف سابق وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر کی زیرِ نگرانی ہونے والے آپریشن میں حصہ لینے والے 54 ایس ایچ اوز میں سے 53 کو قتل کیا جاچکا ہے جبکہ واحد یہ 'بچہ' زندہ ہے۔

پی پی پی کے شریک چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ جیسے ہی ایم کیو ایم اقتدار میں آئی تو راؤ انوار روپوش ہوگئے تھے۔

جب پروگرام اینکر نے پولیس رپورٹ کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار 444 ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہیں تو آصف علی زرداری نے انھیں درمیان میں روکتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قیاس آرائی ہے، ان کے خلاف 440 درخواستیں کیوں دائر نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتِ سندھ نے راؤ انوار کے خلاف 444 ماوارئے عدالت قتل کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع نہیں کرائی ہے بلکہ یہ رپورٹس سندھ پولیس نے جمع کرائی ہیں اور آئی جی سندھ کو عدالتِ عظمیٰ نے ہی تعینات کیا ہے۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کے خلاف آنے والی رپورٹ پولیس کے اندر گروپ بندی کا نتیجہ ہے۔

نقیب اللہ محسود کے قتل کیس کا نام لیے بغیر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ 'معاملے کو میڈیا، سماجی رابطے کی ویب سائٹز پر میڈیا بریگیڈ کی مدد سے سنسنی خیز بنایا جارہا ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ یہ ایک حقیقت ہے اور اس معاملے کو نئے سرے سے دیکھنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

SHARMINDA Feb 18, 2018 04:25pm
Kabhi kabhi Zardari sahab bhi sach boal daitay hain.
KHAN Feb 18, 2018 05:49pm
سیاستدان۔