اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اسلام آباد میں پاکستان ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی زمین پر غیرقانونی طور پر پلاٹ دینے کے معاملے پر وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس اکرم درانی کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔

نیب کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ سیکٹر آئی 12 اور آئی 16 میں غیر قانونی الاٹمنٹ سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: نیب کا 56 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

دوسری جانب ایک اور کیس میں راولپنڈی نیب نے دہائیوں پرانے رینٹل پاور منصوبے (آر پی پیز) میں 3 ارب 60 کروڑ روپے واپس حاصل کرلیے۔

نیب ترجمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں 11 ریفرنسز دائر کیے گئے، جس میں ترکی کے جہاز پر بنے پاور پلانٹ کے، ملتان میں پیرن غیب پاور پلانٹ، سیالکوٹ میں ساہووال پاور پلانٹ، سندھ میں گدو پاور پلانٹ، نوڈیرو 1 اور 2، سمندری پاور پلانٹ، ریشما پاور جنریشن، رائیونڈ ینگ جنریشن پاور، بھکی پاور پلان شیخوپورہ اور گلف رینٹل پاور کے ریفرنسز شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ رینٹل پاور منصوبے کے ریفرنز میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین، سابق وفاقی سیکریٹری اسماعیل قریشی اور چیئرمین پاکستان ایلکٹرک پاور کمپنی (پیپکو)، سابق سیکریٹری شاہد رفیع اور سابق منیجنگ پیپکو طاہر بشارت چیمہ کو الزامات کا سامنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کیلئے تحقیقات کا آغاز

اس حوالے سے نیب راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل عرفان نعیم مانگی کی جانب سے نیب تحقیقات کاروں گل عمر، اصغر خان، حنا فیصل اور حماد خان کی تعریفوں کو سراہا گیا، جن کی وجہ سے رینٹل پاور منصوبے میں 3 ارب 60 کروڑ روپے واپس حاصل ہوئے۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ نیب 12 کیسز میں تحقیقات کررہا ہے، جس میں 9 کمپنیوں کی جانب سے کمیشن کی بنیاد پر حکومت سے پیشگی طور پر 22 ارب روپے سے زیادہ وصول کیے گئے لیکن ان پر الزام ہے کہ انہوں نے یہ منصوبے تکمیل نہیں دیے اور اگر کچھ کام کیا تو اس میں انتہائی تاخیر کی گئی۔


یہ خبر 20 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Feb 20, 2018 11:55pm
اربوں روپے کا نقصان ہمارے ملک کو