کرکٹ ہمارے خون میں رچی بسی ہے، ورلڈ کپ ہو، چیمپیئنز ٹرافی ہو یا کوئی باہمی سیریز، حتیٰ کہ کرکٹ میچوں کی تواریخ پر لوگ اپنی تقریبات ملتوی کردیتے ہیں۔

ایشیاء بالخصوص جنوبی ایشیاء میں کرکٹ کا جنون سر چڑھ کر بولتا ہے، کرکٹرز اہم سیلیبریٹیز کا درجہ رکھتے ہیں، بھارت اور پاکستان میں کرکٹ کے کھلاڑی راتو رات سُپر اسٹارز اور آئیکون بن جاتے ہیں۔

بھارت میں انڈین پریمیئر لیگ کا آغاز ہوا تو پاکستانی کرکٹ شائقین نے بھی اس طرح کی لیگ کی تشنگی محسوس کی کہ جب ایسی لیگ بھارت میں ہوسکتی ہے، جس میں ملکی اور غیر ملکی کرکٹرز ایک ٹیم میں کھیل سکتے ہیں، تو پاکستان میں ایسا کیوں نہیں ہوسکتا؟

بہر حال دیر اید درست اید، 2008ء میں ہونے والے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے پہلے ایڈیشن کے ٹھیک 9 سال بعد، پاکستان نے پاکستان سپر لیگ کے نام سے اپنی لیگ کا آغاز کیا۔

اس لیگ میں بھارتی کھلاڑیوں کی خدمات تو حاصل نہیں تھیں، تاہم اسے حاصل ہونے والی شہرت آئی پی ایل اور بگ بیش جیسی لیگز سے کسی طور پر بھی کم نہیں تھی۔

2016ء میں 5 ٹیموں سے آغاز کرنے والی پاکستان سپر لیگ میں، اس سال ایک نئی ٹیم ملتان سلطان کا بھی اضافہ ہوچکا ہے۔

ٹورنامنٹ کا آغاز 22 فروری یعنی کل سے ہونے جارہا ہے، جس میں پشاور زلمی اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی، جبکہ ٹرافی کی جنگ کے لیے کراچی کنگز، لاہور قلندرز، اسلام آباد یونائیٹڈ، کوئٹہ گلیڈی ايٹرز اور ملتان سلطان نے بھی اپنی کمر کس لی ہے۔

گزشتہ ٹورنامنٹ کے فاتح کپتان ڈیرن سیمی اور پشاور زلمی کے مینٹر یونس خان تمام ہی ٹیموں کو چیلنج کرچکے ہیں کہ اس بار بھی وہ ٹرافی کسی کو دینے والے نہیں، جبکہ زلمی نے اپنے سپورٹرز کے لیے ماہرہ خان اور حمزہ علی عباسی کو اپنا برینڈ ایمبیسڈر بھی مقرر کیا ہے۔

اس لیگ کے کامیاب انعقاد سے جہاں لوگوں کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو مل رہی ہے، وہیں پاکستانی کرکٹ کو بھی بہترین کھلاڑی میسر آرہے ہیں۔ فخر زمان، حسن علی اور شاداب خان جیسے کھلاڑی قومی ٹیم کو پی ایس ایل کی وجہ سے ہی ملے۔ صرف یہی نہیں بلکہ لاہور قلندرز، پشاور زلمی اور کراچی کنگز نے باقاعدہ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام منعقد کیے، جن سے کئی ایمرجنگ پلئیرز بھی ملے، جو آنے والے سالوں میں پاکستانی کرکٹ کا روشن مزید مستقبل کرسکتے ہیں۔

22 فروری سے شروع ہونے والے ایونٹ کے راؤنڈ میچز دبئی اور شارجہ کے میدانوں میں کھیلے جائیں گے جبکہ لاہور میں 2 ایلیمینٹرز کھیلے جائیں گے، اور سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بار کراچی کے کرکٹ شائقین نیشنل اسٹیڈیم میں پی ایس ایل کے فائنل سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔

فائنل دیکھنے کے لیے پورا کراچی پُرجوش ہے اور ابھی سے ٹکٹس کے حصول کے لیے جدوجہد شروع ہوچکی ہے۔ 25 مارچ کو ہونے والے فائنل کے لیے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں تمام انتظامات کو آخری شکل دی جا رہی ہے۔

کرکٹ شائقین پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کو پاکستان کے 3 مقامی ٹی وی چینلز جبکہ دنیا بھر میں مختلف اسپورٹس چینلز پر براہ راست دیکھ سکیں گے۔

سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلی بار بھارت میں بھی پاکستان سپر لیگ کے میچز دیکھیں جائیں گے اور ڈی ایس اسپورٹس کے ذریعے اس بار پورا بھارت پاکستان سپر لیگ سے محظوظ ہوگا، یعنی پاکستان اور غیر ملکی کرکٹرز کا دلچسپ اور بھرپور ایکشن اس بار بھارتی کرکٹ شائقین کو بھی محظوظ کرے گا۔

تمام تیاریاں مکمل ہیں، ٹرافی کی نقاب کشائی بھی ہوچکی ہے۔ اب بس انتظار ہے تو ایکشن کا، ری ایکشن کا، چھکوں، چوکوں اور وکٹوں کا، کیونکہ تیسرے پاکستان سپر لیگ کا آغاز اب صرف چند گھنٹوں کی دوری پر ہے، رنگارنگ افتتاحی تقریب دبئی میں ہوگی، جس میں بڑے اسٹارز اور بڑے نام شریک ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں