اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے 10 ہزار سے زائد درآمد کی گئیں استعمال شدہ کاروں کی قسمت کا فیصلہ کرلیا جو بہت جلد کراچی بندرگاہ سے نکل کر ملک بھر کی سڑکوں پر ڈورتی نظر آئیں گی۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں غیر ملکی پاکستانیوں کے لیے رہائشی اسکیم کی منتقلی، سامان اور تحفے کے تحت بھیجی گئی گاڑیوں کی کلیئرنس کی اجازت دے دی گئی۔

اس حوالے سے کابینہ کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ سامان کی اسکیم کے تحت اکتوبر 2017 سے کراچی بندرگاہ پر پھنسی ہوئی تین سال پرانی مختلف قسم کی ہزاروں گاڑیوں کی کلیئرنس کی اجازت دے دی گئی۔

خیال رہے کہ درآمد کنندگان اور کار ڈیلرز کے تحت تحفے اور سامان اسکیم کے غلط استعمال کے بعد حکومت نے استعمال شدہ کاروں کی درآمد پر پابندی لگا دی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں استعمال شدہ کاروں کی درآمدات میں 70 فیصد اضافہ

انہوں نے بتایا کہ درآمد کنندگان کے مطالبے پر کابینہ نے پچھلی پالیسی کو بحال کردیا ہے، جس کے بعد یہ یقین ہے کہ یہ عمل استعمال شدہ درآمدی گاڑیوں کی بڑھتی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ پالیسی کے تحت استعمال شدہ گاڑیاں تحفے، سامان اور غیر ملکی پاکستانیوں کی جانب سے رہائشی اسکیم کی منتقلی کے ذریعے یہ گاڑیاں انفرادی طور پر بھیجی جاتی ہیں۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں ایک اور اہم فیصلہ بھی کیا گیا، جس کے تحت کابینہ نے پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) کی بحالی کی منظوری دے دی، جس سے ملک میں موجود پاکستانی شہریوں کی غیر ملکی بیویوں کو جائیداد خریدنے، کاروبار کرنے اور بینک اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت ہوگی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 2015 میں جاری نوٹیفکیشن کے تحت پاکستان میں موجود شہریوں کی غیر ملکی بیویوں کو ان تمام چیزوں پر پابندی تھی، جس کے باعث انہیں مختلف مشکلات کا سامنا تھا تاہم نئی نوٹیفکیشن میں پی او سی کے قوانین کو بحال کردیا گیا ہے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکام اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے تعاون سے افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل تیز کیا جائے گا۔

وزیر اعظم کے ترجمان کے مطابق کابینہ نے اس بات پر غور کیا کہ رہائش کا ثبوت (پی او آر) کارڈ میں دو بار توسیع دی گئی تھی لہٰذا اب پی او آر کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین کی واپسی کے حکومت رضاکارانہ طور پر سہولت فراہم کرے گی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے معاملے پر کابینہ نے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا اور اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے مہاجرین کی واپسی کو ہموار بنانا چاہیے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں موجود مہاجرین کی رہنے کی مدت میں دوسری مرتبہ توسیع کی گئی تھی، جس کے تحت افغان مہاجرین کو 31 مارچ کے بعد وطن واپس بھیجا جائے گا۔

کابینہ کے اجلاس میں یکم فروری کو کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی کی جانب سے کیے گئے فیصلے کی توثیق کی گئی جبکہ ساتھ ہی اقتصادی تعاون کمیٹی کی جانب سے 7 فروری کو کیے گئے فیصلوں کی کی توثیق کردی گئی۔

اجلاس میں پاور سیکٹر کے لیے معقول ٹیرف بنانے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا، اس دوران کابینہ نے نیشنل الیکٹرل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے موجودہ ٹیرف برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس کے ساتھ ساتھ کابینہ نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے لیے ناموں کی منظوری دی، اس کے علاوہ ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی دوبارہ بحالی کی بھی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹویوٹا نے کاروں کی قمتیوں میں 60 ہزار روپے تک اضافہ کردیا

شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت اس اجلاس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے جنرل منیجر (انجینئرنگ) کی تقرری کے ساتھ ساتھ پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) کے ایگزیکٹو ممبر کی بھی منظوری دی۔

اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز اور نیشنل انڈسٹریل پارکس ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کی زمین کی لیز کے معاملے پر دوبارہ اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ اس معاملے کو حل کیا جائے گا تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جاسکے، جس سے ملک کی معیشت کی ترقی اور ملازمت کے مواقع بڑھانے میں مدد ملے گی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر برائے نجکاری کی صدارت میں کمیٹی بنائی جائے جو اس معاملے کو دیکھے اور آئندہ کابینہ کے اجلاس میں اپنی سفارشات پیش کرے۔


یہ خبر 21 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں