نئی دہلی: بھارت کے سیاسی رہنماؤں کی جانب سے نظر انداز کیے جانے کے باوجود کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا دورہ بھارت جاری ہے اور انہوں نے بھارت کی اعلیٰ تجارتی شخصیات سے ملاقات بھی کی۔

اس موقع پر جسٹن ٹروڈو نے ممبئی میں تجارتی کانفرنس سے بھی خطاب کیا، کانفرنس میں ٹاٹا کانگلومیرات، آئی ٹی کے بڑے ادارے انفوسز اور دواساز ادارے جوبیلینٹ لائف سائنسز نے بھی شرکت کی۔

تاہم بھارتی اور کنیڈین ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ کینیڈا کی جانب سے سکھ علیحدگی پسندوں اور سکھ گروپوں کی حمایت پر جسٹن ٹروڈو کو بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ناراض رویے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: گجرات انتخابات: نریندر مودی کی جماعت نے اکثریت حاصل کرلی

خیال رہے کہ کینیڈا میں تقریباً 5 لاکھ سکھ برادری رہائش پذیر ہے جبکہ ان میں سے ایک بڑی تعداد مشرقی پنجاب میں صدیوں سے جاری سکھوں کی مہم خالصتان کی حمایت کرتی ہے۔

واضح رہے کہ ہفتے کو بھارت پہنچنے پر نریندر مودی کے بجائے نئی دہلی ایئرپورٹ پر ایک جونیئر وزیر نے جسٹس ٹروڈو کا استقبال کیا تھا۔

یاد رہے کہ عام طور پر نریندر مودی کی جانب سے کسی بھی حکومتی سربراہ کا ایئرپورٹ پر استقبال کیا جتا ہے اور وہ ان کے ساتھ گلے لگ کر تصاویر بھی بنواتے ہیں، تاہم جسٹس ٹروڈو کے دورے کے دوران انہوں نے استقبال نہیں کیا بلکہ ان کی اپنی ریاست گجرات کے دورے کے دوران بھی وہ جسٹن ٹروڈو سے ملنے سے قاصر رہے۔

یہاں تک کہ ٹوئٹر پر 4 کروڑ 40 لاکھ فالوورز رکھنے والے نریندر مودی کی جانب سے انکے استقبال میں ایک ٹوئٹ بھی نہیں کیا گیا بلکہ بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے اسی روز ایرانی صدر حسن روحاںی کے ساتھ ملاقات کی تصویر بھی شیئر کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان:خالصتان تحریک کے سربراہ جیل سے فرار

دوسری جانب بھارتی اخبار دی ہندو کا کہنا تھا کہ 1980 سے جاری خالصتان کا معاملہ تین دہائیوں میں بھارت اور کینیڈا کے درمیان جاری تھا لیکن اس معاملے کو تقویت جسٹن ٹروڈو کے حالیہ دورے کے بعد ملی۔

تاہم بھارتی حکومت کی جانب سے مختلف ذرائع ابلاغ کی جانب سے چلائی جانے والی خبروں کی تردید کی گئی اور کہا گیا کہ اس طرح کا کوئی معاملہ نہیں ہے۔


یہ خبر 21 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں