اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے میں کسی کو بھی ’گاڈفادر‘ کہہ کر نہیں پکارا گیا۔

سپریم کورٹ میں جیو اور جنگ میڈیا گروپ کے خلاف توہینِ عدالت کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اشتر اوصاف سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے کبھی پاناما پیپرز کیس کا تفصیلی فیصلہ پڑھا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاناما پیپرز کیس کے فیصلے میں کہیں بھی ’گاڈ فادر‘ کا لفظ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: گاڈ فادر تو مَر گیا، مگر اب سِسیلین مافیا کا کیا بنے گا؟

جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے 'سسلین مافیا' کے ریمارکس مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کی عدلیہ مخالف تقاریر کے تناظر میں دیے تھے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مزید کہا کہ وطیرہ بن چکا ہے کہ جو بات عدالت نہ بھی کہے وہ میڈیا پر چل جاتی ہے۔

انھوں نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ سے وہ چیزیں منسوب نہ کی جائیں جو کہی ہی نہ گئی ہوں، جبکہ حقائق سے ہٹ کر بات کی جائے گی تو یہ زیادتی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے جیو کے پروگرام کا ٹرانسکرپٹ طلب

سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیے کہ گارڈ فادر کے کردار کو منفی بنا دیا گیا حالانکہ گارڈ فادر امیروں کو لوٹ کر غریبوں میں دولت تقسیم کرتا تھا۔

سماعت کے دوران عدالت نے توہینِ عدالت کیس میں جیو اور جنگ میڈیا گروپ کی جانب جمع کرائے گئے جواب پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے توہینِ عدالت کے نوٹسز واپس لے لیے۔

تبصرے (0) بند ہیں