اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ ریشد احمد نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف 2013 میں قدرتی مائع گیس (ایل این جی) کے ٹھیکوں میں 2 کھرب 20 ارب روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) میں درخواست جمع کرادی۔

تحریری شکایت میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مذکورہ ٹھیکے اس وقت تفویض کیے جب وہ وزارت پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وفاقی وزیر تھے۔

یہ پڑھیں: وزیراعظم نے پورٹ قاسم پر ایل این جی ٹرمینل ٹو کا افتتاح کردیا

نیب کے ترجمان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شیخ رشید احمد نے ایل این جی ٹھیکوں میں بے قاعدگیوں سے متعلق نیب میں درخواست جمع کرادی۔

دوسری جانب نیب کے چیئرمین نے یقین دہانی کرائی ہے کہ شیخ رشید کی درخواست کو قانونی تقاضوں کے مطابق دیکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل شیخ رشید نے ایل این جی ٹھیکوں میں مبینہ کرپشن پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی لیکن عدالت عظمیٰ نے یہ کہہ کر درخواست خارج کردی تھی کہ اس حوالے سے متعلقہ ادارے (نیب) سے رابطہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ رشید کا قطر سے ایل این جی معاہدہ حاصل کا دعویٰ

اسی دوران شیخ رشید نے ایل این جی ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں ان کی نااہلی کی درخواست بھی دی تھی۔

شیخ رشید نے دائر پٹیشن میں الزام عائد کیا تھا کہ ‘ایل این جی کے خریداری معاہدے میں 2 کھرب سے زائد کرپشن کے بعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر صادق و آمین نہیں رہے’۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب نے شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی منصوبے میں اربوں روپے کی کرپشن کے الزام میں جاری 17 ماہ کی تفتیش کے بعد بے گناہ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: قطر سےدنیا کا سستا ترین ایل این جی معاہدہ کیا،وزیراعظم کادعویٰ

واضح رہے کہ پاکستان نے گذشتہ برس قطر کے ساتھ ایک ارب ڈالر کا ایل این جی معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت قطر کی لیکیو فائیڈ گیس کمپنی لمیٹڈ 2016 سے 2031 کے دوران پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو ایل این جی فروخت کرے گی۔

قبل ازیں 11 اکتوبر کو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس میں ایل این جی معاہدے کو تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقاب عباسی پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ‘اس معاہدے کے ذریعے 200 ارب روپے کی کرپشن کی‘۔


یہ خبر 22 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں