مری: پاکستان میں ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پیچاموتھو آئیلانگو نے خبر دار کیا ہے کہ سیاسی عدم استحکام اور اقتصادی محاذ پر مسابقت کے رحجان کے پیش نظر ملکی معیشت کے لیے اگلے 10 برس فیصلہ کن ثابت ہوں گے۔

پیچا موتھو آئیلانگو نے ایک کانفرنس سے خطاب کے دوران شرکاء کو بتایا کہ بیرونی کھاتوں میں خسارے کے باعث پاکستان کی معیشت کو مختصر مدت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے۔

یہ پڑھیں: بے روزگار نوجوان پنجاب کی معیشت کے لیے بڑا چیلنج

انہوں نے کہا کہ ‘حکومت نے طویل عرصے تک زرمبادلہ کی شرح کو روکے رکھا لیکن حال ہی میں روپے اور ڈالر کی مساوات میں تقریباً 5 فیصد ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دی گئی ہے تاہم مزید طے شدہ اہداف کے حصول کے لیے مزید رعایت دینا ہوگی’۔

انہوں نے بتایا کہ ورلڈ بینک اپریل میں گروتھ ریٹ کے اہداف پر مشتمل رپورٹ جاری کرے گا۔

اس حوالے سے کنٹری ڈائریکٹر نے صوبوں کے مابین مالی اصلاحات کے امور پر بہتر تعاون پر زور دیا۔

اسی دوران وزارت خزانہ کے سابق مشیر ثاقب شیرانی نے بتایا کہ پاکستان کاروبار کرنے کی سہولت کے اعتبار سے 147 ویں نمبر پر ہے جبکہ 2005 میں 128 ویں نمبر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی معاشی تبدیلیوں سے پاکستان کیسے فائدہ اُٹھا سکتا ہے؟

انہوں نے واضح کیا کہ ‘حکومت کو ٹیکس بیس میں وسعت دینی چاہیے اور یہ ہی ایک بڑا چینلج ہے جبکہ حکومت نے غیر رسمی شعبوں میں زیادہ منافعے کو یکسر مسترد کردیا ہے’۔

ثاقب شیرانی نے بتایا کہ حکومت کی پالیسوں کے نتیجے میں ٹیکس دینے والے کاروباری شعبوں کو بیرونی ایکسپورٹررز سمیت مقامی غیر رسمی شبعوں سے سخت مقابلہ ہے’۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ‘پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت طویل المدت فائدے کے لیے حکومت چین کے سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں کی ترقی کے لیے معاہدے کرنے کی ضرورت ہے’۔

مزید پڑھیں: سال 2017 پاکستانی معیشت کے لیے کیسا رہا؟

کانفرنس میں اظہار خیال کیا گیا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اقتصادی اصلاحات کے لیے رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے۔

تقریب میں چیئرمین بورڈ آف انوسٹمنٹ نعیم زمیندار نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی برائے کاروباری سہولیات کی فراہمی کا پہلا اجلاس یکم مارچ کو ہوگا۔


یہ خبر 22 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں