اسلام آباد: پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی جانب سے جنوری میں صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 34 ارب روپے اضافی وصول کیے جانے کے انکشاف کے بعد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 3 روپے 242 پیسے کمی کی منظوری دے دی۔

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی درخواست پر نیپرا کے چیئرمین بریگیڈیئر طارق سدوزئی نے عوامی سماعت میں فیصلہ سنایا۔

یہ پڑھیں: بجلی کے بل میں نمایاں کمی لانے کے بہترین طریقے

سی پی پی اے نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ رواں برس جنوری میں ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ 6.90 روپے فی یونٹ تھی جبکہ پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں نے صارفین سے 9.867 روپے فی یونٹ وصول کیے تاہم نیپرا صارفین کو 2.98 روپے فی یونٹ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ واپس کرے۔

پاور ڈسٹربییوشن کمپنیوں اور سی پی پی اے کی جانب سے فراہم کردہ شواہد کا جائزہ لینے کے بعد نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے فی یونٹ ٹیرف 2.98 روپے کے بجائے 3.242 روپے فی یونٹ واپسی کا حکم دیا۔

اس ضمن میں واضح رہے کہ رہائشی اور شعبہ زراعت کے وہ صارفین جن کے استعمال شدہ یونٹس 300 سے کم ہیں وہ نیپرا کی جانب سے ملنے والی رعایت کے حق دار نہیں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’گیم چینجر منصوبہ، پاکستان کی تقدیر بدل دے گا‘

ایک عہدیدار نے بتایا کہ نیپرا کی جانب سے فیصلے کے بعد پاور ڈسٹربییوشن کمپنیاں 34 ارب روپے واپس کرنے کی پابند ہوں گی لیکن رقم کا صرف نصف حصہ عوام کو واپس مل سکے جبکہ باقی ماندہ رقم یعنی 17 ارب روپے اپنے پاس رکھ لیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی پالیسی پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کو یہ حق دیتی ہے کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین سے دگنا وصول کرکے نصف حصہ واپس کریں گی تاکہ مالیاتی اخراجات کے بغیر بہتر کیش فلو رہے۔

واضح رہے کہ پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیاں صارفین سے ایڈوانس میں سالانہ تقریباً 120 ارب روپے جمع کر لیتی ہیں۔

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے نیپرا کو بتایا کہ ماہ جنوری میں بجلی کی پیداوار 7 ہزار 982 گیگا واٹ فی گھنٹہ رہی اور لائن لاسز کی شرح 3.41 فیصد تھی جس کے بعد 7 ہزار 698 گیگا واٹ فی گھنٹہ بجلی فراہم کی گئی۔

مزید پڑھیں: ڈی ایچ اے سٹی کے باعث کسان اپنی زرعی اراضی سے محروم

واضح رہے کہ ہائی ڈرو پاور (پن بجلی) سب سے سستا توانائی کا ذریعہ ہے جس سے گزشتہ برس دسمبر میں 15.86 فیصد بجلی حاصل کی گئی جبکہ پن بجلی سے مجموعی طورپر بجلی کی فراہمی میں 7.6 فیصد شامل ہوتا ہے۔

ہائی ڈرو پار جنریشن میں فیول کی مدد میں کوئی خرچہ نہیں ہوتا۔

ملک میں ہرسال نہروں کی صفائی اور بحالی کی وجہ سے دسمبر 25 سے جنوری 31 تک پن بجلی ٹربائین بن رہتے ہیں۔

نیشنل گریڈ میں فرنس آئل سے تیار بجلی کا 20.4 فیصد شامل ہوتا ہے لیکن فرنس آئل سے تیار بجلی کا فی یونٹ نرخ 9.8 روپے سے بڑھ کر 10.42 روپے تک پہنچ گیا جس کی وجہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

مائع قدرتی گیس (ایل این جی) سے تیار ہونے والی بجلی کا فی یونٹ نرخ دسمبر میں 6.33 روپے سے بڑھ کر جنوری میں فی یونٹ ٹیرف 9.25 روپے ہو گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’گیم چینجر منصوبہ، پاکستان کی تقدیر بدل دے گا‘

دوسری جانب ایران سے برآمد کی جانے والی بجلی میں بھی فی یونٹ ٹیرف 11.05 روپے تک پہنچ گیا۔

رواں برس جنوری میں 48 ارب 58 کروڑ میں 7 ہزار 982 گیگا واٹ فی گھنٹہ بجلی پیدا کی گئی جس کے تحت فی یونٹ نرخ 6.086 روپے بنتا ہے جبکہ ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کو 3.4 فیصد بجلی 53 ارب 4 کروڑ روپے میں فراہم کی جاتی ہے جو فی یونٹ ٹیرف 6.90 روپے بنتا ہے۔

ڈسٹریبیوشن کی جانب سے صارفین سے بجلی پر جنریشن لاگت سے زائد فی یونٹ ٹیفرف وصول کرنے کے بعد نیپرا اگلے ماہ فی یونٹ ٹیرف پر رعایت دے سکتا ہے۔


یہ خبر 23 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں