صوبہ پنجاب میں ایک اور معصوم بچی کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا جبکہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

لودھراں پولیس کے مطابق گذشتہ ہفتے لاپتہ ہونے والی 6 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر ریپ کے بعد قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

6 سالہ بچی دنیا پور میں وارڈ نمبر 2 کی رہائشی تھی اور 18 فروری کو اپنے گھر سے لاپتہ ہوگئی تھی، بعد ازاں لڑکی کے والد محمد جمیل نے لڑکی کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے پولیس کو اطلاع دی، جس پر پولیس نے متعدد مقامات پر سرچنگ کی تاہم کامیابی حاصل نہ ہوئی۔

مزید پڑھیں: جہلم میں 8 سالہ بچی کا ریپ کرنے والا ملزم گرفتار

23 فروری کو وسطی نور پور کے قبرستان کے قریب آباد افراد کو نالے میں ایک لاش ملی جس کی اطلاع پولیس کو دی گئی۔

پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے لودھراں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کیا جبکہ کچھ نمونے ٹیسٹ کے لیے فرانزک لیبارٹری بھیجے گئے۔

اس کے علاوہ پولیس نے متعدد ملزمان کو اپنی حراست میں لیا جبکہ علاقہ مکینوں کے شناختی کارڈ اور فون نمبر بھی حاصل کیے گئے۔

ڈان نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) لودھراں امیر تیمور نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ واقعے کے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں یہ تصدیق ہوگئی ہے کہ لڑکی کو قتل کرنے سے قبل ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کمسن بچی کا ممکنہ طور پر ’ریپ‘ کے بعد قتل ہوا،آئی جی خیبر پختونخوا

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ گرفتار کیا جانے والا ملزم مقتولہ کا رشتہ دار ہے اور اس نے دوران تفتیش جرم کا اعتراف کرلیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم نے پولیس کو بتایا کہ اس نے لڑکی کو ریپ کے بعد قتل کیا اور اس کی لاش نالے کے قریب ایک کھائی میں پھینک دی۔

طالب علم کا مدرسے کے استاد پر ریپ کا الزام

ادھر لاہور پولیس نے جوہر ٹاؤن کے علاقے میں مقامی مدرسے کے استاد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے جس میں 16 سالہ لڑکے نے الزام لگایا ہے کہ ایک سال قبل اسے مذکورہ استاد کی جانب سے ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

مقدمے میں شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے والے دیگر طالب علموں کو بھی مذکورہ استاد کی جانب سے متعدد مرتبہ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تاہم وہ خوف سے خاموش رہے۔

مزید پڑھیں: ٹھٹھہ میں 9 سالہ لڑکی کا ’ریپ‘، 2 ملزمان گرفتار

طالب علم نے الزام لگایا کہ جب اسے دوسری مرتبہ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تو اس نے مدرسے کی انتظامیہ کو اس حوالے سے آگاہ کیا تھا تاہم ملزم اس معاملے کو دبانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

مقدمے میں بتایا گیا کہ اس حوالے سے لڑکے نے اپنے والد کو بھی آگاہ کیا تھا تاہم اس کے والد پر اپنے بیٹے کو مدرسے سے نکالنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ 3 ریپ متاثرین کی جانب سے استاد کے خلاف الزمات لگائے جانے کے بعد انہوں نے مقدمے کا اندراج کرلیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں