عراق کے کرمنل کورٹ نے 15 ترک خواتین کو داعش کے ساتھ تعلق ہونے کے الزام میں سزائے موت سنادی۔

غیرل ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جوڈیشل حکام کا کہنا تھا کہ 15 ترک خواتین کو سزائے موت دیے سنائے جانے کے علاوہ مزید 1 ترک خاتون کو مسلح تنظیم کی ممبر ہونے کے الزام میں عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی۔

خیال رہے کہ عراق میں تقریباً 560 خواتین جبکہ 600 کے قریب بچوں کو دہشت گرد یا داعش کے جنگجؤں کے رشتہ دار ثابت ہونے پر سزائیں دی جاچکی ہیں جبکہ عراق میں ان افراد کے لیے ٹرائل کا بھی انتظار نہیں کیا جاتا ہے۔

جنوری کے مہینے میں عدالت کی جانب سے ایک جرمن خاتون کو داعش کو امداد فراہم کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ اس سے قبل ایک ترک خاتون کو بھی سزائے موت دی گئی تھی۔

انسانی حقوق کے نگہداشت ادارے نے عدالتی فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے بغداد کی عدالت نے ایک فرانسیسی خاتون عراق میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے پر 7 ماہ جیل کی سزا سنائی تھی۔

بغداد نے گزشتہ سال دسمبر کے مہینے میں داعش کے خلاف جنگ میں فتح کا اعلان کیا تھا۔

ماہرین کے مطابق تقریباً 20 ہزار کے قریب افراد اس وقت عراق کی جیلوں میں داعش سے تعلقات ہونے کے الزام میں موجود ہیں تاہم اس حوالے سے کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔

اسی طرح رواں ماہ کے آغاز میں عراقی کردستان کے حکام کا کہنا تھا کہ ان کے پاس داعش سے مبینہ طور پر تعلق رکھنے والے تقریباً 4 ہزار افراد قید ہیں۔

عراق کے انسداد دہشت گردی قوانین عدالت کو حملہ میں ملوث نہ ہونے پر بھی داعش کی مدد کرنے والے افراد کو سزا دینے کا اختیار دیتا ہے۔

قانون کے مطابق عدالت کو داعش سے تعلق رکھنے والے افراد کو ان کے غیر مسلح ہونے کے باوجود بھی سزائے موت دیے جانے کا اختیار حاصل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں