سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی درخواست کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا۔

اسلام آباد میں خصوصی عدالت 8 مارچ کو کیس کی سماعت کرے گی جہاں اسی کیس میں پرویز مشرف کی اہلیہ اور بیٹی کی جائیداد ضبطی کے خلاف دائر درخواست پر بھی سماعت ہو گی۔

خیال رہے کہ پرویز مشرف کی اہلیہ اور ان کی بیٹی نے پرویز مشرف کی غیر حاضری پر ضبط کی گئی جائیداد کے خلاف درخواست دائر کی تھی، جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ان کے بینک اکاؤنٹس اور جائیداد واپس دی جائے کیونکہ کچھ چیزوں میں ان کا بھی حصہ موجود ہے۔

مزید پڑھیں: غداری کیس: مشرف کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم

خصوصی عدالت میں جسٹس یحیٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی پر مبنی 3 رکنی بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔

یاد رہے کہ اس سماعت کے لیے خصوصی طور پر انتظامات کیے جاتے ہیں، جس میں حکومت کی طرف سے اکرم شیخ بطور وکیل پیش ہوں گے۔

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے جون 2014 میں مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا جس پر وفاقی حکومت نے فیصلہ معطل کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

وفاق کی درخواست پر 23 جون 2014 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ ہونے تک سندھ ہائی کورٹ کا حکم معطل کردیا تھا۔

یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے 5 اپریل 2013 کو پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالا تھا، جس پر پرویز مشرف نے 6 مئی 2014 کو اپنا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مشرف نے واپس آنے کا وعدہ کیا ہے: نثار

جس کے بعد 17 مارچ 2016 کو حکومت نے پرویز مشرف کا ای سی ایل سے نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے انھیں علاج کے کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔

بعد ازاں 19 جولائی 2016 کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے غداری کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جائیداد ضبط اور بینک اکاؤنٹس منجمدکرنےکا حکم دیا تھا۔

خصوصی عدالت کے 3رکنی بینچ نے سابق صدر کی گرفتاری تک کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم کی حاضری کے بغیر مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا اور قانون کے مطابق ملزم کا غیر حاضری پر ٹرائل نہیں ہوسکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں