ایران نے یمن میں حوثی باغیوں کو مسلح کرنے کے مغربی ممالک کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنازع کی اصل وجہ برطانیہ اور امریکا کی سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی ہے۔

ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی کا کہنا تھا کہ 'اسلامی جمہوری ایران چاہتا ہے کہ یمن میں سعودی عرب کی جارحیت ختم ہو'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یمن میں جو کچھ ہورہا ہے وہ برطانیہ اور امریکا کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحے کی برآمد کے باعث ہے اور اس کے طرح کا رویہ ناقابل قبول ہے'۔

یاد رہے کہ یمن میں سعودی عرب کے اتحادیوں کی جانب سے 2015 میں حوثی باغیوں کے خلاف جنگ کا آغاز کیا گیا تھا جس کا مقصد باغیوں کے قبضے سے یمن کے دارالحکومت سمیت کئی اہم شہروں کا قبضہ حاصل کرنا تھا۔

یمن جنگ میں انسانی جانوں کے بے دریغ قتل و غارت اور غذائی قلت کے باعث اقوام متحدہ نے دنیا کا بدترین انسانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے عالمی برادی کو خبردار کیا تھا۔

اقوام متحدہ کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایران اسلحے کی پابندی کو توڑتے ہوئے حوثیوں تک اسلحے کی ترسیل کو روکنے میں ناکام ہوا ہے۔

یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے گزشتہ سال سعودی عرب پر ایرانی ساختہ میزائل سے حملہ کیا گیا تھا تاہم وہاں تک پہنچانے کے راستے اور ذمہ داران کا تعین کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

برطانیہ کی جانب سے اقوام متحدہ میں ایران کے خلاف اضافی پابندیوں کے لیے قرارداد جمع کرا دی گئی تھی جس پر سعودی عرب کا حوالہ دیتے ہوئے ایرانی دفترخارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر اس قرار داد کو لیا گیا تو یہ جارحیت میں اضافہ کردے گی۔

ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'اس طرح کی قرار دادیں یمن کی صورت حال کے لیے سود مند نہیں ہیں اور برطانوی حکومت کی جانب سے عالمی اثر ورسوخ استعمال کرنے کا اقدام جارحیت کے ماحول کو ابھارنے کا باعث ہوگا'۔

خیال رہے کہ شام کی جنگ میں ایران کا اتحادی روس نے اس حوالے سے ایران کے خلاف پابندیوں کے لیے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو ناکافی قرار دیا ہے۔

روس نے اس کے مخالف قرارداد پیش کی ہے جس میں یمن پر پابندیوں کی توسیع کا مطالبہ کیا گیا ہے لیکن ایران کے خلاف ممکنہ کارروائی کے امکان کے متعلق کوئی حوالہ موجود نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں