مالدیپ نے بھارت کی جانب سے جزائر انڈیمان اور نیکوبر میں 'ملن' کے نام سے دوستانہ بحری مشق کی دعوت کو مسترد کردیا ہے۔

بھارت کے بحریہ کے چیف ایڈمرل سنیلا لانبا کا کہنا تھا کہ مالدیپ نے بھارت کی دعوت کو رد کردی ہے۔

بھارتی نیوی کے ترجمان کیپٹن ڈی کے شرما نے کہا کہ 'ملن کے دوران سمندر میں غیرقانونی سرگرمیوں کے حوالے سے خطے کی سطح پر تعاون کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ میری ٹائم سے متعلق نقطہ نظر اور خیالات کا تبادلہ کرنا تھا'۔

ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق مالدیپ کی جانب سے دو طرفہ مشقوں سے انکار کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دوسال میں ہونے والی اس مشق کے ذریعے بھارت کے پاس بحیرہ ہند میں دیگر نیوی فورسز کے ساتھ تعلقات بنانے کا موقع تھا اور رواں سال اس مشق کو 'فرینڈشپ ایکراس سیز' کا نام دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:اندرونی معاملات میں مداخلت پر مالدیپ کی بھارت کو تنبیہ

بھارتی میڈیا کی رپورٹس میں کہا جارہا ہے کہ اس مشق میں شرکت کرنے والے ممالک میں آسٹریلیا، ملائیشیا، موریشس، میانمار، نیوزی لینڈ، عمان، ویت نام، تھائی لینڈ، تنزانیہ، سری لنکا، سنگاپور، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، کینیا اور کمبوڈیا شامل ہے۔

مالدیپ کا فیصلہ کشیدہ تعلقات کا نتیجہ

این ڈی ٹی وی کے مطابق مالدیپ کا حالیہ فیصلہ بھارت کے ساتھ پہلے کشیدہ تعلقات کا شاخسانہ ہے جو مالدیپ میں عائد ایمرجنسی کی 30 روزہ توسیع کے بعد سنگین صورت حال اختیار کر گئے تھے۔

بھارت نے اس فیصلے کو پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے مالدیپ میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ایک کوشش کی تھی۔

دوسری جانب مالدیپ کا کہنا ہے کہ بھارت کا بیان ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے تعبیر کیا تھا اور نئی دہلی کے رویے کو صورت حال سے لاعلمی قرار دیا تھا۔

مالدیپ کے وزیر خارجہ نے ایک سخت بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مالدیپ اپنی تاریخ کے مشکل ترین حالات سے گزر رہا ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ بھارت سمیت دوست اور اتحادی کسی ایسے اقدام سے گریز کریں جس کے باعث ملک کو درپیش مسائل کے حل میں رکاوٹ ہو'۔

یاد رہے کہ مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین نے 2013 میں حکومت سنبھالنے کے بعد حزب اختلاف کے سرکردہ رہنماؤں کو جیل میں بھیج دیا تھا جس کے نتیجے میں ملک کی سیاحت کو شدید دھچکا لگ چکا ہے۔

صدر نے سیاسی مخالفین کے علاوہ ججوں کو بھی جیل بھیج دیا تھا جبکہ حالیہ دنوں میں ریاستی ایمرجنسی عائد کر دی ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ نے ایمرجنسی کے نفاذ کو سپریم کورٹ کے ساتھ طاقت کی لڑائی میں جمہوریت کا قتل قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں