لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے دوران سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں اوپننگ بیٹسمین شاہ زیب حسن پر ایک سال کی پابندی سمیت 10 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔

جسٹس ریٹائر اصغر حیدر کی سربراہی میں سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا اور سابق وکٹ کیپر وسیم باری پر مشتمل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے شاہ زیب حسن کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ سنایا۔

اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے فیصلہ سناتے ہوئے شاہ زیب حسن پر الزام ثابت ہونے پر ایک سال تک کرکٹ سے دوری کے ساتھ ساتھ 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔

خیال رہے کہ پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن میں کراچی کنگز کی نمائندگی کرنے والے شاہ زیب حسن نے پی سی بی کے ضابطہ اخلاق کی تین شقوں کی خلاف ورزی کی تھی۔

اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے شاہ زیب حسن کو تین میں سے دو شقوں کی خلاف ورزی پر سزا سنائی گئی، ان پر کھلاڑیوں کو اُکسانے اور بکیز سے رابطوں کو رپورٹ نہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ شاہ زیب حسن کو گزشتہ برس 18 مارچ کو معطل کیا گیا تھا لہٰذا ان کی سزا 17 مارچ 2018 کو ختم ہو جائے گی۔

شاہ زیب حسن کیس کی اینٹی کرپشن ٹریبونل میں گزشتہ سال 21 اپریل سے سماعت شروع ہوئی اور ان کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ 31 جنوری کو محفوظ کیا گیا تھا۔

'شاہ زیب جب تک غلطی ہیں مانتے، کرکٹ نہیں کھیل سکتے'

پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی نے شاہ زیب حسن پر اسپاٹ فکسنگ کے چار الزامات لگائے تھے جن میں سے تین الزامات ثابت ہوگئے لہٰذا پی سی بی ٹربیونل نے شاہ زیب حسن کو کرکٹ کھیلنے پر ایک سال کی پابندی عائد کی اور دس لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ٹربیونل کا ابھی مختصر فیصلہ آیا ہے لہٰذا تفصیلی فیصلہ کے بعد اس پر اپیل کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔

تفضل رضوی کا کہنا تھا کہ میرے علم میں ہے کہ شاہ زیب حسن کی پابندی کی سزا مارچ 16یا 17کو ختم ہوجائے گی لیکن جب تک وہ اپنی غلطی نہیں مانتے اور اس پر افسوس کا اظہار کرنے کے علاوہ بحالی کے عمل سے نہیں گزرتے اس وقت تک وہ کرکٹ کی دنیا میں واپس نہیں آسکتے۔

پی سی بی کے قانونی مشیر نے مزید کہا کہ شاہ زیب حسن کو یقین دلانا ہوگا کہ انہیں اپنے کیے پشیمانی ہے اور وہ مستقبل میں ایسی حرکات نہیں کریں گے اور اپنے رویے سے پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کو بھی مطمئن کریں گے۔

پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس

یاد رہے کہ رواں سال فروری میں متحدہ عرب امارات میں منعقدہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے آغاز میں ہی اسپاٹ فکسنگ کے الزامات پر اسلام یونائیٹڈ کے دو کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو پاکستان واپس بھیج دیا گیا تھا.

بعد ازاں شاہ زیب حسن، ناصر جمشید اور فاسٹ باؤلر محمد عرفان کو بھی بکیز سے رابطے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پی ایس ایل سے باہر کر دیا گیا تھا۔

محمد عرفان نے پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کا اعتراف کر لیا تھا جس کے بعد ان پر ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے پر ایک سال کی پابندی عائد کردی گئی تھی۔

پی سی بی نے عرفان پر 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ ڈسپلن بہتر ہونے پر فاسٹ باؤلرز کی سزا 6 ماہ تک محدود کی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’اللہ جانتا ہے بے قصور ہوں، کچھ غلط نہیں کیا‘

خیال رہے کہ ناصر جمشید کو اسپاٹ فکسنگ کیس میں مبینہ طور پر سہولت کار کا کردار ادا کرنے پر برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے بھی یوسف نامی بکی کے ساتھ گرفتار کیا تھا لیکن بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

پی سی بی کے سابق چیئرمین توقیر ضیا نے پی ایس ایل فکسنگ اسکینڈل میں ٹیسٹ کرکٹر ناصر جمشید کو مرکزی ملزم قرار دیا تھا۔

رواں برس 30 اگست کو پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے شرجیل خان کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس میں لگائے گئے الزامات ثابت ہونے پر 5 سال کی پابندی عائد کردی تھی۔

علاوہ ازیں اس کیس میں ملوث خالد لطیف پر الزامات ثابت ہونے پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے 5 سال کی پابندی عائد کردی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 11 دسمبر کو پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے ٹیسٹ کرکٹر ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی عائد کردی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں