اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے نیشنل بینک پاکستان (این بی پی) کے صدر سعید احمد کے خلاف کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے انہیں ریفرنس کی کاپی ارسال کردی جس میں انہیں ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

28 فروری کو این بی پی کے صدر سعید احمد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش ہوئے۔

نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ سعید احمد اور دیگر ملزمان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں تاہم اس حوالے سے ملزمان کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کیا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے نیب کی جانب سے سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں ضمنی ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیشنل بینک کے صدر سعید احمد نیب ٹیم کے سامنے پیش

مذکورہ ریفرنس میں نیب حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہجویری مضاربہ منیجمینٹ کمپنی کے ڈائریکٹرز میں شامل سعید احمد نے ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے 7 ہزار شیئرز مرکزی ملزم (اسحٰق ڈار) کی اہلیہ کے نام پر منتقل کر دیئے تھے۔

نیب ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ این بی پی کے صدر سعید احمد کے نام پر 7 بینک اکاؤنٹس کھولے گئے تھے تاہم اب تک کی تحقیقات میں یہ واضح ہوا ہے کہ یہ بینک اکاؤنٹس اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کو فائدہ پہنچانے کے لیے کھولے گئے تھے۔

نیب کے عبوری ریفرنس میں بتایا گیا کہ سعید احمد نے جان بوجھ کر ملزمان کو اپنے بینک اکاؤنٹس استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔

ریفرنس میں نعیم محمود کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ بھی ہجویری مضاربہ کے ڈائریکٹرز میں شامل ہیں جنہوں نے اس کیس کے مرکزی ملزم کی بینک اکاؤنٹ کھلوانے میں مدد کی۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل بینک کے سابق صدر علی رضا عدالت سے گرفتار

تیسرے ملزم کا نام منصور رضا رضوی ہے جو پہلے ہجویری مضاربہ کے شیئر ہولڈر بھی ہیں تاہم نیب تحقیقات کے مطابق انہوں نے اسحٰق ڈار کو سعید احمد کے بینک اکاؤنٹس کی چیک بک وصول کرنے میں مدد دی۔

خیال رہے کہ نعیم محمود اور سید منصور رضا رضوی بھی سماعت کے دوران احتساب عدالت میں موجود تھے۔

نیب کی جانب سے دائر ضمنی ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر 48 کروڑ 28 لاکھ روپے تک کا غیر قانونی مالی فائدہ حاصل کیا۔

نیب حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ مذکورہ رقم ملزم اسحٰق ڈار کے آمدن کے ذرائع میں موجود نہیں ہے اور وہ اس حوالے سے نیب کے سوالات کے جوابات دینے میں بھی ناکام ہوگئے اور اسی وجہ سے ملزم قومی احتساب آرڈننس 1999 کی کچھ شقوں کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے۔

مزید پڑھیں: نیشنل بینک کے صدر بھی پاناما جے آئی ٹی ارکان کے رویے سے نالاں

نیب ریفرنس میں ادارے کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا بیان بھی شامل کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’تحقیقات کے دوران سامنے آنے والے شواہد کی تشخیص کرنے کے بعد میں یہ رائے قائم کرسکا ہوں کہ ملزمان کے خلاف مزید بہتر انداز میں کارروائی کو آگے بڑھایا جائے کیونکہ اس ریفرنس میں اب بھی ایسا مواد موجود ہے جو اس ریفرنس کو دائر کرنے کا جواب پیش کرتا ہے، لہٰذا اس معاملے کو کورٹ کی جانب بھیجا جارہا ہے‘۔

نیب نے احتساب عدالت سے استدعا کی کہ معزز عدالت ملزمان کا قانون کے مطابق ٹرائل کرکے انہیں سزا دے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب ریفرنس میں ابتدائی عدالتی کارروائی کے بعد سماعت 5 مارچ تک ملتوی کردی۔


یہ خبر یکم مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں