آپ نے کبھی 3 ٹانگوں کی دوڑ دیکھی ہے؟ وہی جس میں 2 کھلاڑیوں کی ایک، ایک ٹانگ کو آپس میں باندھ دیا جاتا ہے۔ ہوسکتا ہے آپ نے اسکول اولمپکس میں اس انوکھی دوڑ میں حصہ بھی لیا ہو۔ اس دوڑ میں جیتنے کے لیے ضروری ہوتا ہے دونوں کھلاڑیوں کے درمیان اچھا تال میل اور ہم آہنگی ہو۔ اگر اس کا فقدان ہو تو چاہے یوسین بولٹ اور جسٹن گیٹلن ہی کیوں نہ دوڑ میں شامل ہوں، شکست ان کا مقدّر ہوگی۔

کرکٹ بھی کچھ ایسا ہی کھیل ہے لیکن یہاں 2 نہیں گویا 11 کھلاڑیوں کی ٹانگیں ایک دوسرے سے بندھی ہوئی ہوتی ہیں اور سب نے ایک ساتھ دوڑ کر کامیابی تک پہنچنا ہوتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ اس میں کوچ، تربیتی عملے اور انتظامیہ کے دیگر اراکین کو بھی شامل کریں تو ایک طویل صف بن جاتی ہے، جنہیں ایک منصوبہ بندی ترتیب دے کر اسے یکساں طور پر لاگو کرکے کامیابی کی طرف پیش قدمی کرنا ہوتی ہے۔

بلاشبہ یہ ایک مشکل کام ہے خاص طور پر ٹی 20 لیگز میں تو بہت ہی مشکل کہ جہاں کہیں کی اینٹ اور کہیں کا روڑا جوڑ کر فوراً سے پیشتر ایک مقصد کے لیے تیار کیا جاتا ہے اور میدان میں دوڑا دیا جاتا ہے۔ یہاں کسی بھی وجہ سے اگر کھلاڑیوں کا باہمی تال میل نہ بنے تو حالت وہ ہوتی ہے جو پاکستان سپر لیگ کے تیسرے سیزن میں لاہور قلندرز کی ہوئی ہے۔

قلندروں کی منصوبہ بندی میں کوئی جھول ہے یا کھلاڑیوں کے انتخاب میں ان سے کوئی غلطی ہوئی ہے، اچھا کمبی نیشن نہیں بن سکا یا کھیل میں توازن پیدا نہیں ہو سکا؟ وجہ جو بھی ہے ٹی 20 جیسے تیز کھیل میں جہاں ہر بدلتے لمحے میں ایک نیا فیصلہ لینا ہوتا ہے، وہاں لاہور قلندرز پیچھے نظر آئے اور سیزن میں باہر ہونے والی پہلی ٹیم بن گئے۔

مزید پڑھیے: لاہور کے ساتھ آخر مسئلہ ہے کیا؟

برینڈن میک کولم ہرگز بُرے کپتان نہیں ہیں، جیسا کہ کچھ شائقین کرکٹ زیادہ جذباتی ہوگئے ہیں۔ جو کھلاڑی اپنی ٹیم کو ناقابلِ یقین انداز میں ورلڈ کپ کے فائنل تک لے آئے وہ کیسے بُرا کپتان ہوسکتا ہے؟ یہ لاہور قلندرز کے اجتماعی نظام کی خرابی ہے جو شکستوں کی صورت میں نکلی ہے اور جس کا آغاز پی ایس ایل 3 کے ڈرافٹ میں کھلاڑیوں کے انتخاب سے ہی شروع ہوگیا تھا۔

پھر ایک کے بعد دوسری غلطی ہوتی رہی اور معاملہ بگڑتا چلا گیا۔ تجربہ بھی ہمیں یہی بتاتا ہے کہ صرف کپتان سے کچھ نہیں ہوتا، ہمارے جذباتی شائقین کرکٹ کو ہارنے کی صورت میں صرف کپتان کو آڑے ہاتھوں لینا آتا ہے۔ کرکٹ ایک ٹیم گیم ہے اور اس میں جیتنے کے لیے ٹیم effort کی ضرورت ہوتی ہے یعنی 11 کھلاڑیوں کو ایک ساتھ دوڑنا ہے، تبھی مثبت نتیجہ نکلے گا ورنہ نہیں۔

لاہور قلندرز کے انجام سے شائقین کو بھی کرکٹ کے بارے میں بہت کچھ سمجھنے کو ملے گا اور تربیتی و انتظامی عملے کی اہمیت کُھل کر سامنے آئی ہے۔ ایک اچھا کوچ ایک استاد، رہنما اور گرو کی طرح ہوتا ہے اور ایک بہترین کپتان کے ساتھ ساتھ ایک عمدہ کوچ کی موجودگی بھی اتنی ہی ضروری ہے۔

بلاشبہ عاقب جاوید کئی پہلوؤں سے ایک عمدہ انتخاب ہوں گے لیکن لاہور کو پے در پے شکستوں کے بعد انتظامی سطح پر کچھ تبدیلیاں کرنا ہوں گی۔ عاقب جاوید کو نئے ٹیلنٹ کی تلاش پر لگا دیں کیونکہ یہ کام انہوں نے انفرادی سطح پر بھی اور لاہور قلندرز کی طرف سے بھی بہت ہی خوبی سے کیا ہے۔ لیکن کوچ کے لیے لاہور قلندرز کو ایسی شخصیت کا انتخاب کرنا چاہیے جو بیک وقت مقامی اور بین الاقوامی کھلاڑیوں پر اثر انداز ہوسکے۔ اس کے ساتھ ایک پاکستانی کو بھی مدد کے لیے رکھا جائے۔

یہ وہ حکمت عملی ہے جو تقریباً سبھی ٹیموں نے اپنائی ہوئی ہے، جیسا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے پاس کوچ معین خان کے ساتھ گرو ویوین رچرڈز ہیں، ملتان سلطانز کے پاس کوچ ٹام موڈی ہیں تو ساتھ وسیم اکرم بھی ہیں، اسلام آباد یونائیٹڈ کے پاس کوچ ڈین جونز ہیں تو ان کو وقار یونس کا ساتھ بھی حاصل ہے۔ پھر اس کوچ کی مدد کے لیے بہترین عملہ منتخب کریں۔ یہ پس پردہ طاقتیں ہی ہوتی ہے جو ٹیم کو ناقابلِ شکست بناتی ہے اور اگر آپ کو یقین نہیں آ رہا تو ابتدائی شکستوں کے بعد کوئٹہ اور اسلام آباد کی کارکردگی دیکھ لیں کہ وہ ٹورنامنٹ میں کس طرح واپس آئے ہیں۔

مزید پڑھیے: لاہور کے زوال کی داستان، انچ بائے انچ!

بہرحال، 3 سیزنز میں توقعات کے بوجھ تلے جس طرح لاہور قلندرز دب کر رہ گئے ہیں اس کے بعد انہیں ویوین رچرڈز کے پائے کی کسی شخصیت کی ضرورت ہوگی۔ جاری سیزن میں مسلسل 6 شکستوں کے بعد کپتان برینڈن میک کولم ہی نہیں بلکہ مالک فواد رانا بھی سخت مایوس ہوں گے۔ کیونکہ اب تو انہیں کوئی معجزہ بھی اگلے مرحلے میں نہیں پہنچا سکتا لیکن اگلے سال کے لیے ایک اور سبق ضرور حاصل کیا ہے۔

بس دیکھنا یہ ہے کہ 3 سیزنز میں کھیلے جانے والے 22 مقابلوں میں صرف 5 کامیابیوں کے بعد لاہور اب کیا سبق سیکھتا ہے، اور سیکھتا بھی ہے یا نہیں!

تبصرے (2) بند ہیں

rizwan Mar 09, 2018 10:48am
i guess its just matter of luck and few matches win,, they have all the abilities any team needed to win tournaments,, surely they are out of luck,,, they seems doing whatever they can... i know fawad rana and Mccullum will bounce back its in their nature not to lose hope and shine again when everyone else deserted you,, good luck team lahore, i
rizwan Mar 09, 2018 10:49am
instead of changing team management change the team media partner GEO, may be they are the bad luck ;) who knows,