کراچی: نوائے وقت گروپ کی چیف ایگزیکٹو افسر ( سی ای او) رمیزہ مجید نظامی کی جانب سے وفاقی محتسب برائے خواتین کشمالہ طارق پر وقت نیوز کی ٹیم پر حملہ کرنے اور انہیں یرغمال بنانے کے الزام کے بعد بالآخر وفاقی محتسب کے دفتر سے وضاحت سامنے آگئی، جس میں کہا گیا کہ رپورٹر کی جانب سے’ نامناسب سوالات کیے گئے جو یوم خواتین کے پیغام کے ارادے اور مقصد سے نہیں تھے‘۔

وفاقی محتسب کے سیکریرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق وقت نیوز کے رپورٹر مطیع اللہ جان نےعالمی یوم خواتین سے متعلق پیغام ریکارڈ کیا تھا اور اس جب ریکارڈنگ ختم ہوگئی تو رپورٹر اور کشمالہ طارق کی جانب کچھ معاملات پر آف دی ریکارڈ بات جاری تھی کہ وفاقی محتسب کو اندازہ ہوا کہ کیمرا کھلا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: کشمالہ طارق پر نجی نیوز ٹیم پر تشدد اور یرغمال بنانے کا الزام

بیان کے مطابق کشمالہ طارق کی جانب سے اس ’ غیر اخلاقی رویے‘ پر اعتراض کیا گیا، جس کے بعد معاملات کشیدہ ہوگئے اور انہیں اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی کہ یہ فوٹیج ڈیلیٹ کردی جائے گئی، تاہم جب کیمرامین کی جانب سے وفاقی محتسب کو فوٹیج دکھائی گئی تو مطیع اللہ جان نے چلانا شروع کردیا اور کشمالہ طارق سے بدتمیزی کرتے ہوئے انہیں ’تمیز سے رہنے‘ اور ’خاموش رہنے‘ کا کہا۔

وفاقی محتسب کے جاری کردہ بیان کے مطابق کشمالہ طارق نے فوٹیج دیکھنے کے بعد اسے ڈیلیٹ کرنے کا کہا، جس پر مطیع اللہ جان نے انہیں کیمرے کو ہاتھ لگانے کا منع کیا اور وہ ان پر جھپٹے اور انہوں نے ’ نہ صرف کشمالہ طارق کو ہراساں کیا بلکہ انہیں پیچھے دکھیلتے ہوئے اسٹاف کے دیگر ارکان کو زخمی بھی کیا‘۔

بیان کے مطابق انہوں نے وقت نیوز کی ٹیم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی اور گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی تیاری کرلی ہے۔


یہ خبر 10 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں