سابق امریکی صدر براک اوباما اور ان کی اہلیہ مشعل اوباما نے وائیٹ ہاؤس سے نکلنے کے ایک سال بعد ایک نیا روزگار ڈھونڈ لیا۔

اگرچہ رواں برس مشعل اوباما کی یاداداشتوں پر مبنی کتاب بھی شائع ہوگی، تاہم امریکا میں وسط مدتی انتخابات اور کتاب کی اشاعت سے قبل ہی دونوں میاں بیوی نے ایک نیا کام ڈھونڈ لیا۔

اطلاعات ہیں کہ سابق امریکی صدر براک اوباما اور ان کی اہلیہ مشعل اوباما معروف انٹرنیٹ انٹرٹینمنٹ سروس ’نیٹ فلیکس‘ کے شوز کو تیار کریں گے۔

جی ہاں، خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق براک اوباما اور ان کی اہلیہ نیٹ فلیکس کے لیے ٹاک اور ریئلٹی شوز تیار کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آج کل براک اوباما کیا کر رہے ہیں؟

خبر رساں ادارے نے اپنی خبر میں نیویارک ٹائمز کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جلد ہی سابق امریکی صدر اپنی اہلیہ سمیت نیٹ فلیکس کے لیے شوز پروڈیوس کرتے نظر آئیں گے۔

—فوٹو: نگیزی ٹی وی
—فوٹو: نگیزی ٹی وی

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ براک اوباما اور ان کی اہلیہ نیٹ فلیکس کے لیے کس طرح کے شوز پروڈیوس کریں گے، تاہم امکان ہے کہ وہ ہائی پروفائیل سیاسی شوز کو تیاری کریں گے۔

فوری طور پر یہ پتہ بھی نہیں لگایا جاسکا کہ سابق امریکی صدر اور ان کی اہلیہ کی جانب سے پروڈیوس کردہ شوز کب تک تیار ہوں گے اور ان کی نیٹ فلیکس پر کتنی قسطیں نشر کی جائیں گی۔

اس حوالے سے خبر رساں ادارے کی جانب سے جب براک اوباما کی ترجمان کیٹی ہل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس معاملے پر کوئی بات کرنے سے معزرت کرلی۔

مزید پڑھیں: اوباما- مشعل کی پہلی ملاقات کی کہانی
—فوٹو: ہیلو میگزین
—فوٹو: ہیلو میگزین

علاوہ ازیں نیٹ فلیکس نے بھی اس حوالے سے فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا اور نہ ہی اس معاملے پر کوئی بات کرنے کی رضامندی ظاہر کی۔

تاہم براک اوباما کے سینیئر ایڈوائزر ایرک شیلٹر کا کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر اور ان کی اہلیہ ہمیشہ کہانی سنانے کی طاقت اور اس کے ذریعے دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنے کے عمل کو بہتر سمجھتے ہیں۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ براک اوباما اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر سیاسی ٹاک شو یا ریئلٹی شو تیار کریں گے، جس میں عالمی سیاسی تعلقات پر بحث کرنے سمیت اثر و رسوخ رکھنے والے رہنماؤں کو مدعو کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اوباما کا ٹی وی شو پر مشعل سے اظہار محبت

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ براک اوباما اپنے اس نئے قدم سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یا دیگر قدامت پسندوں کو تنقید کا نشانہ بنانے سے فوری طور پر گریز کریں گے۔

—فوٹو: رولنگسٹن ڈاٹ کام
—فوٹو: رولنگسٹن ڈاٹ کام

تبصرے (0) بند ہیں