لاہور: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے ہسپتالوں کے ہنگامی دوروں کے ڈر کی وجہ سے محکمہ صحت پنجاب نے تدریسی ہسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔

ذرائع کے مطابق اسپیشل کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے ہسپتالوں کے ہنگامی دوروں کے بعد کیا گیا۔

محکمہ صحت کی جانب سے تشکیل دی گئی اس 12 رکنی کمیٹی کے کنوینر ایم ڈی میو ہسپتال پروفیسر ابرار ہوں گے۔

کمیٹی تدریسی ہسپتالوں میں موجود سہولیات اور عالمی معیار کی ضروریات کا جائزہ لے گی جن میں ہسپتال کا انفراسٹرکچر، آپریشن تھیٹرز، بائیو میڈیکل آلات سمیت دیگر سہولیات شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا دورہ جناح ہسپتال: ایمرجنسی وارڈ میں بدبو پر برہمی

ہسپتالوں میں صفائی ستھرائی کے نظام، واش رومز، ہسپتال ویسٹ منیجمنٹ، سیکیورٹی اور پارکنگ کو بھی مانیٹر کیا جائے گا جبکہ ہسپتالوں میں کینٹین، فارمیسی، تجاوزات، ہسپتال انفیکشن کنٹرول سسٹم اور آئی ٹی سسٹم کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

کمیٹی پانچ روز کے اندر پنجاب کے تمام تدریسی ہسپتالوں کی رپورٹ محکمہ صحت کو پیش کرے گی۔

محکمہ صحت کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے دیگر ممبران میں ایم ایس میو ہسپتال ڈاکٹر طاہر خلیل، ڈی جی نرسنگ کوثر پروین کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر رقیہ، ڈاکٹر زاہدہ سرور، آرکیٹیک مائرہ آداب، فراز تجمل شامل ہیں۔

آمدن سے زائد اثاثوں پر ایف بی آر کا پروفیسر راشد ضیاء کو نوٹس جاری

ادھر علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر راشد ضیاء پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نوٹس جاری کر دیا۔

نوٹس کے مطابق پروفیسر راشد ضیاء کے گزشتہ مالی سال گوشواروں میں 34 لاکھ 41 ہزار روپے کا فرق ہے جبکہ ان کے ذرائع آمدن کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔

ایف بی آر نوٹس کے مطابق علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل کے گوشواروں کی کل مالیت 3 کروڑ 86 لاکھ روپے ہے۔

نوٹس کے مطابق ماہانہ تنخواہ، ذرعی اور دیگر ذرائع سے حاصل آمدن 54 لاکھ 76 ہزار روپے ظاہر کی گئی ہے جبکہ بینک اکاونٹس کے مطابق پروفیسر راشد ضیاء کی سالانہ آمدن 89 لاکھ 17 ہزار روپے بنتی ہے۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ پروفیسر راشد ضیاء نے پرائیویٹ پریکٹس اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدن بھی ظاہر نہیں کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں