خیبرپختونخوا کے ضلع مردان کے علاقے تمبولک باجوڑو کورونہ میں قتل کئے جانے والے 7 سالہ بچے کے ساتھ ریپ کی تصدیق ہوگئی جبکہ پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی۔

پولیس نے واقعے کے بعد تفتیش کے لیے بعض مشکوک افراد کو حراست میں بھی لے لیا۔

پولیس کی تفتیشی ٹیم نے جائے وقوع سے مزید شواہد اکھٹا کئے اور ملزمان کی تلاش کے لیے چھاپوں کا سلسلہ شروع کردیا جبکہ پولیس ذرائع کے مطابق بعض مشکوک افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا۔

پولیس کے مطابق ہسپتال کے عملے نے بچے کے ساتھ قتل سے قبل ریپ کی تصدیق کردی ہے۔

مزید پڑھیں: مردان: 7 سالہ بچے کی تشدد زدہ لاش برآمد

پولیس کے مطابق تھانہ سٹی کے علاقے تمبولک کے رہائشی وحید گل کا 7 سالہ بیٹا حارث 10 مارچ کو گھر کے سامنے کھیلتے ہوئے لاپتہ ہوگیا تھا جبکہ 11 مارچ کی صبح نامعلوم ملزمان نے بچے کی لاش گھر کے قریب کھیتوں میں پھینک دی اور موقع سے فرار ہوگئے تھے۔

پولیس کے مطابق بچے کی لاش بوری میں بند تھی اور اس کے گلے پر تشدد کے نشانات تھے۔

بچے کے والد وحید گل کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ انتہائی غریب ہے اور سبزی منڈی میں یومیہ اجرت پر مزدوری کرتا ہے۔

سماعت اور قوت گویائی سے محروم بچی کا ریپ

علاوہ ازیں ضلع مردان کے نواحی علاقے بخشالی میں سماعت اور قوت گویائی سے محروم 8 سالہ بچی کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ پولیس نے متاثرہ لڑکی کے والدین کی رپورٹ پر مبینہ ملزم کو گرفتار کرلیا۔

تھانہ چورہ کے علاقے جھونگڑو بخشالی کے رہائشی مختیار اکبر نے الزام عائد کیا کہ اس کی معزور بیٹی حسینہ کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ وہ ایک غریب دھقان ہے اور چند دن قبل پڑوس میں رہائش پذیر مبینہ ملزم لقمان ولد بشیر نے اس کی بیٹی کو ورغلا کر اس سے ریپ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کمسن بچی کا ممکنہ طور پر ’ریپ‘ کے بعد قتل ہوا،آئی جی خیبر پختونخوا

واقعے کے بعد بچی کی حالت غیر ہوگئی اور اسے ہسپتال لایا گیا، متاثرہ لڑکی کے والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی گونگی اور بہری ہے، ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں انہیں بچی کے ساتھ ہونے والے ریپ کا علم نہیں تھا جبکہ بچی کا علاج جاری تھا اور سات روز گزر جانے کے باوجود لڑکی کی حالت بہتر نہیں ہورہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ بچی نے اشاروں کے ذریعے ملزم کی نشاندہی کی جبکہ ایم ایم سی ہسپتال میں دوران ٹیسٹ بھی زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔

پولیس نے واقعے کے حوالے سے بتایا کہ اس واقعے کا ابتدائی مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ ملزم بھی گرفتار ہے۔

پولیس نے بتایا کہ بچی کے والد مختیار اکبر نے ایک ہفتہ قبل تھانہ چورہ پولیس کو آگاہ کیا تھا لیکن متاثرہ لڑکے کے والد نے الزام لگایا کہ ابتدا میں پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کے بجائے روزنامچے میں رپورٹ درج کی اور کیس کو چھپانے کی کوشش کی تھی۔

خیال رہے کہ ملک میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران بچوں سے جنسی زیادتی اور ان کے قتل کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: 5 سالہ لڑکی کا ریپ کے بعد قتل

یاد رہے کہ مردان میں ہی 14 جنوری 2018 کو 4 سالہ اسماء اپنے گھر سے لاپتہ ہوگئی تھی بعد ازاں 15 جنوری کو اسماء کی لاش گھر کے قریب کھیتوں سے ملی تھی۔

بعد ازاں 7 فروری کو خیبرپختونخوا پولیس نے اسماء کے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرکے میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے اور وہ مقتولہ کا قریبی رشتے دار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں