برطانیہ کے مختلف شہروں میں مسلمان اراکین پارلیمنٹ سمیت متعدد افراد کو نفرت آمیز خط بھیجے گئے جس میں 3 اپریل کو مسلمانوں پر حملوں کی ترغیب دی گئی ہے۔

اس خط میں 3 اپریل کو ’پنش اے مسلم ڈے‘ یعنی ’مسلمانوں کو سزا دینے کا دن‘ کے طور پر منانے کا کہا گیا ہے۔

خط میں مسلمانوں کے خلاف مختلف پرتشدد اقدمات اور ان کے نتیجے میں ملنے والے ’پوائنٹس‘ کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

تاہم برطانیہ کی انسداد دہشت گردی پولیس نے اس نفرت انگیز خط کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

لندن پولیس نے خط سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اس حوالے سے متعدد اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جن کے بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: مسلمانوں کیخلاف حملوں میں کئی گنا اضافہ

انسداد دہشت گردی پولیس کے سربراہ مارٹن اسنوڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم مذہب کی بنیاد پر نفرت کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں اور افسران اس حوالے سے ملنے والی اطلاعات کی مکمل تحقیقات کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ان خطوط کا مقصد مسلمانوں کو ڈرانا اور ان کے جذبات کو مجروح کرنا ہے، جبکہ اس سے وہ ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

نفرت آمیز خط عام شہریوں کے علاوہ مسلم لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے مسلم اراکین پارلیمنٹ کو بھی موصول ہوئے، جن میں روپا حق، محمد یاسین اور روشانارا علی شامل ہیں۔

اراکین پارلیمنٹ کو یہ خطوط ملنے کے بعد ان کے دفاتر کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا میں مسلمانوں پر حملوں میں اضافہ، رپورٹ

دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ویسٹ یارک شائر پولیس نے مسلمانوں پر حملے کے لیے اکسانے والے خط سے متعلق 6 رپورٹس موصول ہونے کی تصدیق کی۔

لندن اور برمنگھم کے لوگوں کا کہنا تھا کہ انہیں بھی اپنے گھروں میں اسی طرح کے خطوط موصول ہوئے

تبصرے (0) بند ہیں