معروف امریکی پاپ اسٹار میڈونا جلد کے مرض سے جنگ لڑ کر بیلٹ ڈانسر بننے اور پھر کم عمر ترین ڈانسر کا اعزاز حاصل کرنے والی افریقی لڑکی کی زندگی پر فلم بنائیں گی۔

56 سالہ میڈونا 23 سالہ افریقی نژاد امریکی بیلٹ ڈانسر مشیل ڈی پرنس کی زندگی پر ان کی لکھی گئی کتاب سے ماخوذ فلم بنائیں گی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی میڈونا 2 فلموں کی ہدایات دے چکی ہیں، ان کی بطور ہدایت کار پہلی فلم ’فلتھ اینڈ وزڈم‘ 2008 جب کہ دوسری فلم ’ ڈبلیو ای‘ 2011 میں ریلیز ہوئی تھی۔

اب وہ ’ٹیکنگ فلائٹ: فرام وار آرپھن ٹو اسٹار بیلیرینا‘ کے نام سے فلم بنائیں گی۔

—فوٹو: پیج سکس
—فوٹو: پیج سکس

یہ فلم افریقی بیلٹ ڈانسر مشیل ڈی پرنس کی اسی نام سے 2014 میں شائع ہونے والی بائیوگرافی کتاب سے متاثر ہوکر بنائی جا رہی ہے۔

فلم میں مشیل ڈی پرنس کی زندگی، جدوجہد، ان کے ساتھ پیش آنے والے مسائل اور ان کی اب تک کی کامیابیوں کو دکھایا جائے گا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق میڈونا نے مشیل ڈی پرنس کی زندگی پر فلم بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس لڑکی کی جدوجہد نہ صرف ایک آرٹسٹ بلکہ ایک سماجی کارکن کی کوششوں کو بھی دنیا کے سامنے لاتی ہے۔

فلم کا اسکرپٹ کمیلا بلیکٹ لکھیں گی، جب کہ اسے ایم جی ایم اسٹوڈیو کے بینر تلے ریلیز کیا جائے گا۔

مشیل کو جلد کی بیماری لاحق تھی—فوٹو: وار چائلڈ ہولینڈ
مشیل کو جلد کی بیماری لاحق تھی—فوٹو: وار چائلڈ ہولینڈ

خیال کیا جا رہا ہے کہ میڈونا نے افریقی لڑکی کی زندگی پر اس لیے فلم بنانے کا فیصلہ کیا، کیوں کہ وہ اس سے قبل 2008 میں افریقی ملک ملاوی کے یتیم بچوں کے ایڈز میں مبتلا ہونے کے معاملے پر بنائی گئی ڈاکیومینٹری ’آئی ایم بکاز وی آر‘ کو بھی پروڈیوس کر چکی ہیں۔

میڈونا نے ملاوی کے یتیم بچوں پر بننے والی ڈاکیومینٹری کو اس لیے پروڈیوس کیا، کیوں کہ گلوکارہ نے اسی ملک کے 4 یتیم بچوں کو گود لے رکھا ہے۔

اب میڈونا جس بیلٹ ڈانسر امریکی نژاد افریقی یتیم لڑکی مشیل ڈی پرنس پر فلم بنانے جا رہی ہیں، ان کا تعلق افریقی ملک سیر الیون سے ہے، جسے اپنے خاندان نے صرف اس وجہ سے نظر انداز کردیا تھا، کیوں کہ وہ جلد کے مرض میں مبتلا تھی۔

—فوٹو: دی ڈیلی سگنل
—فوٹو: دی ڈیلی سگنل

مشیل ڈی پرنس کو بعد ازاں ایک امریکی خاتون نے گود لیا اور اسے امریکا لے آئیں۔

مشیل نے امریکا منتقلی کے بعد بیلٹ ڈانس کی تربیت لی اور اسی ڈانس کے اعلیٰ ترین مقابلے ’ یوتھ امریکن گرانڈ پرکس‘ میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔

بعد ازاں مشیل ڈی پرنس نے بیلٹ ڈانس کی پروفیشنل امریکی کمپنی ’ڈانس تھیٹر آف ہارلم‘ کو جوائن کیا، جہاں انہوں نے کم عمر ترین بیلٹ ڈانسر کا اعزاز اپنے نام کیا۔

ان دنوں مشیل ڈی پرنس ایک بیلٹ ڈانسر کمپنی کے ساتھ کام کر رہی ہیں، ان کی 2014 میں آںے والی کتاب نے کافی شہرت حاصل کی، جس کے بعد ان پر ڈاکیومینٹری بھی بنی۔

اب ان کی زندگی اور جدوجہد پر میڈونا فلم بنانے جا رہی ہیں۔

—فوٹو: بی بی سی نیوز
—فوٹو: بی بی سی نیوز

تبصرے (0) بند ہیں