واشنگٹن: قدامت پسند ملک سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کی بات کرنے والے اور انہیں مختلف شعبوں میں حصہ لینے کی اجازت دینے والے ولی عہد محمد بن سلمان کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے اپنی والدہ کو اپنے والد شاہ سلمان سے دور رکھا ہوا ہے۔

اس بارے میں امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ 14 موجودہ اور سابق سینئر امریکی حکام نے بتایا کہ خفیہ معلومات سے معلوم ہوتا ہے کہ محمد بن سلمان نے اپنی والدہ کو اپنے والد شاہ سلمان سے ملنے سے روک دیا ہے اور 2 سال سے زائد عرصے سے انہیں شاہ سلمان سے دور رکھا ہوا ہے۔

امریکی حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ محمد بن سلمان جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی ہیں انہوں نے کئی مرتبہ اپنی والدہ کی غیر موجودگی کے بارے میں من گھڑت وضاحتیں دیں اور کہا کہ وہ طبی علاج کے لیے ملک سے باہر ہیں جبکہ شاہ سلمان کو اس بارے میں علم نہیں تھا کہ ان کی بیوی کی مسلسل غیر موجودگی کے پیچھے انہی کے بیٹے کا ہاتھ تھا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں پہلی بار خواتین کا کنسرٹ

خیال رہے کہ آئندہ ہفتے وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران سعودی علی عہد کو خواتین کے حقوق کے لیے کی جانے والی اصلاحات پر خوش آمدید کیے جانے کا امکان ہے، تاہم امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ایک ایسی خاتون بھی ہیں جو سعودی ولی عہد کے ان اقدامات سے بالکل مستفید نہیں ہوسکتی اور وہ ان کی ماں ہیں۔

امریکی حکام کی جانب سے کئی برسوں کی تحقیق پر مشتمل انٹرویو میں بتایا گیا کہ محمد بن سلمان کی جانب سے اپنی ماں کے خلاف اس قسم کا اقدام اس لیے کیا گیا کیونکہ انہیں تحفظات تھے کہ وہ ان کے منصوبوں کے خلاف تھیں اور اس سے شاہی خاندان تقسیم بھی ہوسکتا تھا اور وہ اپنے اثر و رسوخ سے شاہ سلمان کے ذریعے ان منصوبوں کو روک بھی سکتی تھیں۔

حکام کی جانب سے کہا گیا کہ محمد بن سلمان کی جانب سے کچھ عرصے کے لیے سعودی عرب کے ایک محل میں اپنی والدہ کو نظر بند بھی رکھا گیا اور اس بارے میں شاہ سلمان کو لاعلم رکھا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس جون میں 31 سالہ محمد بن سلمان نے اپنے ہی کزن کو اچانک ہٹاتے ہوئے ریاست کے ولی عہد کا عہدہ سنبھال لیا تھا، جس کے بعد کچھ ہی ماہ میں انہوں نے معاشی اور سماجی تبدیلیوں پر عمل درآمد کرایا تھا لیکن اپنی طاقت کے ذریعے اپنے گھر اور خطے میں بھی کچھ سخت اقدامات کیے تھے۔

ان اقدامات میں سب سے بڑا قدم نومبر میں 200 سے زائد سعودی حکام اور تاجروں کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کرنا تھا، جن میں شاہی خاندان کے حریف اور کھرب پتی شہزادے ولید بن طلال کی گرفتاری بھی شامل تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں غیر معمولی فیصلوں کے پیچھے چُھپی اصل کہانی

سعودی ولی عہد کی جانب سے اپنی والدہ کے خلاف اس اقدام پر امریکی حکام کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان کے اس اقدام کو شاہ سلمان اور عوام دونوں سے پوشیدہ رکھنا اس بات کی مثال ہے کہ وہ اگلے سعودی بادشاہ بننے کے لیے اپنے سامنے کسی بھی مجبوری کو نہیں دیکھنا چاہتے۔

دوسری جانب واشنگن میں سعودی سفارتخانے کی جانب سے اس طرح کی خبروں کی تردید کی گئی اور کہا گیا کہ محمد بن سلمان کی والدہ نظر بند نہیں ہیں اور نہ ہی ان کی اپنے شوہر شاہ سلمان سے علیحدگی ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں