فرانس نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی بہن کی جانب سے پیرس میں اپنے پارٹمنٹ میں گارڈ کو مبینہ طور پر ایک شہری کو تشدد کا نشانہ بنانے کے حکم دینے پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گرفتاری کا وارنٹ شہزادی حاسہ بنت سلمان کے نام پر جاری کردیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان کی بیٹی کی ملکیت میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک اپارٹمنٹ ہے جبکہ ان کے وارنٹ گرفتاری دسمبر کے اواخر میں جاری کیے گئے تھے۔

سعودی ولی عہد کی بہن نے مبینہ طور پر ستمبر 2016 میں مغربی پیرس میں واقع ایون فوچ میں تعیمر عالی شان اپارٹمنٹ کی تزئین وآرائش کے دوران مبینہ متاثرہ شخص کی خدمات حاصل کی تھیں۔

ان کا موقف تھا کہ مذکورہ شخص کمرے کی تصاویر کھینچ رہے تھے تاکہ میڈیا کو تصاویر بیچ سکیں۔

یہ بھی پڑھیں:‘سعودی ولی عہد نے اپنی والدہ کو والد سے دور کردیا’

دوسری جانب مزدور نے شہزادی پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے باڈی گارڈ کو تشدد کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ باڈی گارڈ نے ان کے ہاتھ مضبوطی سے باندھے اور چہرے پر مکے مارے جبکہ شہزادی کے پیر چومنے پر دباؤ ڈالا۔

خیال رہے کہ امریکا کے ایک نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ میں سعودی ولی عہد کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ انھوں نے اپنے عزائم کے حصول کے لیے والدین میں دوریاں پیدا کرا لی ہیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 14 موجودہ اور سابق سینئر امریکی حکام نے بتایا کہ خفیہ معلومات کے مطابق محمد بن سلمان نے اپنی والدہ کو اپنے والد شاہ سلمان سے ملنے سے روک دیا ہے اور 2 سال سے زائد عرصے سے انھیں شاہ سلمان سے دور رکھا ہوا ہے۔

امریکی حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ محمد بن سلمان، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی ہیں اور انھوں نے کئی مرتبہ اپنی والدہ کی غیر موجودگی کے بارے میں من گھڑت وضاحتیں دیں اور کہا کہ وہ طبی علاج کے لیے ملک سے باہر ہیں جبکہ شاہ سلمان کو اس بارے میں علم نہیں تھا کہ ان کی بیوی کی مسلسل غیر موجودگی کے پیچھے ان کے اپنے بیٹے کا ہاتھ تھا۔

خیال رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے عہدہ سنبھالنے کے بعد قدامت پسند ریاست میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے کھل کر اظہار خیال کرتے ہیں اور خواتین کو مختلف شعبوں میں حصہ لینے اجازت دے دی ہے۔

ولی عہد محمد بن سلمان نے روایت سے ہٹ کر کھیلوں کے میدان اور تقاریب میں خواتین کی شرکت کی اجازت دی جبکہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت بھی دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں