ویسے تو امراض کی تعداد بہت زیادہ ہے جو مردوں اور خواتین دونوں کو لاحق ہوتے ہیں مگر کچھ بیماریاں ایسی ہوتی ہیں جو خواتین کے مقابلے میں مردوں میں زیادہ سامنے آتی ہیں، مگر انہیں صنف نازک سے ہی جوڑا جاتا ہے۔

اور ان میں سے ایک مرض ایسا ہے جس کے بارے میں مرد بات کرنے سے گھبراتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ دنیا انہیں اس پر شرمندہ کرے گی۔

اور مرض ہے پیشاب کو ضبط کرنے کی صلاحیت ختم ہونے سے اس کا خطا ہونا۔

مثانے کی لیکیج ایسی بدقسمت حقیقت ہے جس کے شکار دنیا بھر میں کروڑوں افراد ہیں، لگ بھگ ہر 10 میں سے ایک شخص کو اس کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ طبی ماہرین کے مطابق حقیقی اعدادوشمار اس سے بھی زیادہ ہوسکتے ہیں کیونکہ بیشتر مریض اس بارے میں بات کرنے سے گھبراتے ہیں یا طبی مدد طلب نہیں کرتے۔

بڑی تعداد میں مرد اس کا شکار ہوتے ہیں مگر پھر بھی اسے خواتین کا مسئلہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ مردوں کو لگتا ہے کہ اس کے باعث وہ ہر ایک کے سامنے شرمندہ ہوجائیں گے۔

اور ہاں یہ مرض کسی بھی عمر میں لاحق ہوسکتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق ہر 4 میں سے ایک ایسا مریض جسے اس کا سامنا ہوتا ہے، وہ ڈاکٹر تو کیا اپنے گھروالوں سے بات کرنے سے بھی گریز کرتا ہے، مجموعی طور پر 12 مریضوں میں سے ایک ہی طبی مدد کے لیے رجوع کرتا ہے۔

اگر پیشاب خطا ہونے کے مسئلے کا سامنا ہو تو اس کے علاج سے پہلے یہ جاننے کی ضرورت ہوتی ہے کہ اس کی وجہ کیا ہے کیونکہ یہ مختلف مسائل کا نتیجہ ہوسکتا ہے اور ڈاکٹر سے بات کیے بغیر یہ جاننا ممکن نہیں ہوتا۔

یہ مرض کسی جسمانی بیماری، پہلوﺅں کی کمزوری یا پیشاب کے کمزور پٹھوں کا نتیجہ ہوسکتی ہے، خصوصاً مردوں میں آخری قسم کے مسائل زیادہ ہوتے ہیں۔

عام طور پر ایسے مریضوں کو ہر وقت پیشاب آتا ہے چاہے وہ واش روم سے ہوکر ہی کیوں نہ آئے ہو۔

اسی طرح کچھ مریضوں کو پیشاب آنے کا احساس ہی نہیں ہوتا اور اس کے نتیجے میں سیال خارج ہونے لگتا ہے۔

مثانے کے مسائل عام طور پر مردوں کو پیشاب کے خارج ہونے کے مسئلے کے ساتھ لاحق ہوتے ہیں اور اس کے غدود بڑے ہونے سے مریض کا مرض زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق یہ مسئلہ لاحق ہو تو بلاسوچے سمجھے ادویات کا استعمال اس مرض کو بدتر کرسکتا ہے یا غلط تشخیص سے بھی یہی مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔

ذیابیطس اس مرض کی وجہ بننے والا سب سے بڑا سبب ہے جو کہ جسم کے اعصاب کو تباہ کرتا ہے جن میں مثانے بھی شامل ہیں، ایسا قبض، فالج، پیشاب کی نالی کی سوزش، گردوں کی پتھری اور کچھ دماغی عوارض بھی اس کا باعث بن سکتے ہیں۔

اسی طرح انسانوں کی کچھ عادات جیسے موٹاپا بھی اس کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ اضافی جسمانی وزن مثانے پر دباﺅ بڑھاتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق مردوں کو اس حقیقت کو قبول کرنا چاہیے کہ وہ خود اس مرض پر قابو نہیں پاسکتے۔

اگر پیشاب کا اخراج ایک سے زیادہ بار ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے، اب وہ عام ڈاکٹر ہو یا یورولوجسٹ، وہ آپ کی مرضی ہے۔

حیرت انگیز طور پر کچھ غذائیں بھی اس مسئلے کو بگاڑنے کا باعث بنتی ہیں جیسے کیفین بدترین عنصر ہے، اسی طرح کولڈ ڈرنکس، مصالحے دار کھانے وغیرہ، جن میں مرض کے دوران اجتناب کرنا بہتر ہوتا ہے۔

اس مرض سے بچنے کے لیے متوازن غذا، ورزش کرنا، ذہنی تناﺅ میں کم اور صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں