لاہور: قومی احتساب بیورو ( نیب) نے ازگارڈ نائن لمیٹڈ کمپنی ( اے این ایل) کی تمام شیئر ٹرانزیکشن اور تجارتی معاہدوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ( ایس ای سی پی) اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج ( پی ایس ای) کو خط لکھ دیا۔

خیال رہے کہ اس کمپنی کے ڈائریکٹر وزیر اعظم کے ساتھی علی جہانگیر صدیقی ہیں، جنہیں حال ہی میں امریکا میں سفیر بھی تعینات کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ نیب لاہور کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ازگارڈ نائن لمیٹڈ کے خلاف تحقیقات میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے علی جہانگیر صدیقی کو 22 مارچ کو طلب کر رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: علی جہانگیر صدیقی کو امریکا میں پاکستان کا سفیر مقرر کرنے کا فیصلہ

اس مخصوص کیس کی تحقیقات میں نیب2008 میں 2 کروڑ 37 لاکھ یورو کے فنڈز کی ادائیگی کی تحقیقات کر رہا ہے، جو ایک اطالوی کمپنی مونٹے بےلو ایس آر ایل کو خریدنے میں استعمال ہوئے تھے جبکہ اس ڈیل میں سوئڈن کی ایک غیر ملکی کمپنی ’ فیئر ٹیل‘ ایس آر ایل کو استعمال کیا گیا تھا جسے شیئرہولڈرز کے ساتھ نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

اس کے ساتھ نیب کے کیس میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ لون ڈیفالٹس کو درست کرنے لیے ایگری ٹیک لمیٹیڈ کمپنی کے شیئرز کو مختلف مالیاتی اور سرکاری اداروں کو مارکیٹ سے اضافی رقیم میں فروخت کیا گیا، جس کے نتیجے میں مختلف مالیاتی اور حکومتی اداروں کو 40 ارب روپے کو نقصان اٹھانا پڑا۔

اس بارے میں سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب لاہور کی جانب سے ایس ای سی پی اور پاکستان اسٹاک ایکسچینچ کو لکھے گئے خط میں اس کمپنی کے دونوں معاملات کا ریکارڈ فراہم کرنے کہا گیا۔

خیال رہے کہ نیب کی جانب سے علی جہانگیر صدیقی اور ازگار نائن لمیٹڈ کے دیگر ڈائریکٹرز کے خلاف تحقیقات کا آغاز ایک نجی شکایت پر کیا گیا تھا اور اب نیب 10 سال قبل اسی معاملے میں ایس ای سی پی کی جانب سے کی گئی تحقیات کا دیکھنے پر بھی غور کر رہا۔

واضح رہے کہ ایس ای سی پی کی جانب سے 08-2007 میں ممنوعہ اور معاملات کو مسخ کرنے کے الزام میں اے این ایل کے خلاف تحقیقات کی گئی تھیں، جس کے مطابق اس عرصے کے دوران اے این ایل منفی ٹریڈنگ میں ملوث تھی۔

نیب کی جانب سے وزیر اعظم کے تجارتی ساتھی علی جہانگیر صدیقی کو خبر دار بھی کیا گیا کہ اگر وہ 22 مارچ کو پیش ہونے میں ناکام ہوتے ہیں تو انہیں تعزیری کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

دوسری جانب یہ کس سرکاری حلقوں میں شدید تشویش کا باعث بن رہا ہے کیونکہ علی جہانگیر صدیقی کو امریکا میں پاکستان کا سفیر تعینات کرنے پر بھی انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: علی صدیقی وزیر اعظم کے معاون خصوصی مقرر

پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کی گئی تھی اور اسے اقربا پروری کی مثال قرار دیا تھا۔

تاہم اس بارے میں حکومتی رہنما مشاہد اللہ خان نے کہا تھا کہ علی جہانگیر صدیقی کو وزیر اعظم نے مقرر کیا اور ان کے خلاف نیب تحقیقات کے بارے میں انہیں معلوم ہوگا اور یہ ان کے خلاف کسی طرح کی کارروائی کا استحقاق انہیں ہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں