چینی پارلیمینٹ نے متفقہ طور پر چین کے موجودہ صدر شی جن پنگ کے عہدے میں توسیع کرتے ہوئے انہیں آئندہ پانچ سال کے لیے دوبارہ صدر منتخب کرلیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شی جن پنگ کو ان کی کمیونسٹ پارٹی کے اراکینِ اسمبلی نے فتح دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا تاہم اس کے بعد یہاں یہ سوال ابھر رہا تھا کہ کیا شی جن پنگ کی اینٹی کرپشن فورس کے سربراہ وانگ قیشان ان کے نائب مقرر کیے جائیں گے؟

چین کی نیشنل پیپلز کانگریس نے شی جنگ پنگ کے اختیارات کا وسیع اختیارات کو مزید بڑھا دیا اور ساتھ ساتھ اپنے سالانہ سیشن کے دوران ان کا نام آئین میں شامل کرکے ان پر سے 2 مرتبہ پانچ سال کے لیے صدارت اور نائب صدارت کے لیے پابندی کو بھی اٹھا لیا۔

شی جن پنگ کو صدارت اور سینٹرل ملٹری کمیشن کے چیئرمین کے لیے پارلیمنٹ کے تمام 2970 ووٹ حاصل کیے۔

مزید پڑھیں: چینی صدر شی جن پنگ کی تاحیات صدر بننے کی راہ ہموار

خیال رہے کہ 2013 میں شی جن پنگ کو 2952 ووٹ حاصل کیے جو تمام ووٹوں کا 99.86 فیصد تھا جبکہ اس وقت وانگ قیشان کو نائب صدر کے لیے 2969 ووٹ دیے گئے۔

چین کے آئین میں ہونے والی ترمیم کے بعد پہلی مرتبہ شی جنگ پنگ اور وانگ قیشان نے حلف اٹھایا اور اس دوران چینی صدر نے ایک سرخ کپڑے میں موجود کتاب پر اپنا بائیاں ہاتھ رکھ کر داہنے ہاتھ کی مٹھی بلند کر کے حلف اٹھایا۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ شی جن پنگ کی اصل طاقت کمیونسٹ پارٹی کا جنرل سیکریٹری بننے میں ہے لیکن وانگ بطور نائب صدر ان کی طاقت کو مزید دوام پخشیں گے، کیونکہ چینی صدر نے ہمیشہ ہی وانگ قیشان کو ان کی مہارت اور قابلیت کی وجہ سے اپنے ساتھ رکھا ہوا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق چینی سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ شی جن پنگ بہت ہی طاقت ور شخصیت ہیں، لیکن یہاں مسئلہ یہ ہے کہ ان کے حلقے میں بہت کم ہی لوگ ان کے لیے قابل اور وفادار ہیں، اور اسی وجہ سے انہوں نے اپنے نائب کے لیے وانگ قیشان کو منتخب کیا ہے جو انہیں وقت دینے کے ساتھ ساتھ مزید باصلاحیت لوگوں کو سامنے لائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: چینی پارلیمان کی صدر کو تاحیات اختیارات دینے کے معاملے کی حمایت

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے چین کے قانون سازوں نے تاریخی آئینی ترمیم پاس کرتے ہوئے صدارت کے دو ادوار کی محدود مدت کو ختم کردیا تھا جسکی وجہ سے چینی صدر شی جن پنگ کی تاحیات حکمرانی کی راہیں ہموار ہوگئیں تھیں۔

واضح رہے کہ اس ترمیم سے قبل چین کے آئین کے مطابق ایک شخص صرف دو ادوار کے لیے چین کا صدر منتخب ہو سکتا تھا جس کا ایک دور 5 سال پر مشتمل ہونا تھا۔

اس آئین کے تحت صدر شی جن پنگ کی مدت صدارت 2023 میں ختم ہو جانی تھی۔

64 سالہ صدر کا دور 2013 سے شروع ہوا جس کے بعد انھیں 2023 میں اپنا عہدہ چھوڑنا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں