عربین: شام کے دارالحکومت دمشق کے باہر مشرقی غوطہ اور شمال مغربی کرد علاقوں سے ہزاروں خوفزدہ شامی افراد کا انخلا جاری ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق شام میں جاری خانہ جنگی رواں ہفتے آٹھویں سال میں داخل ہوگئی ہے اور عالمی طاقتیں اس پیچیدہ تنازع کا حل نکالنے میں ناکام ہیں جس کے نتیجے میں اب ساڑھے 3 لاکھ افراد ہلاک اور ملک کی نصف سے زائد آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔

روس کی حمایت یافتہ شامی فورسز کی ایک طرف باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی غوطہ میں پیش قدمی جاری ہے، تو دوسری جانب ترکی کی حمایت یافتہ فورسز کردوں کے ہاتھوں محصور عفرین میں پیش قدمی کر رہی ہے۔

ہفتہ کے روز حکومتی فورسز کی جانب سے مشرقی غوطہ کے قصبے جِسرین کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد ہزاروں شہریوں کا انخلا کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ زدہ مشرقی غوطہ میں امدادی سامان پہنچ گیا

مشرقی غوطہ کے قصبے میں عربین میں ہفتہ کے روز شدید بمباری کی گئی۔

انسانی حقوق کے شامی مبصر گروپ نے اپنے بیان میں کہا کہ فضائی حملے میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں 37 شہری ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر ہلاکتیں زَملکا میں ہوئیں۔

گروپ کا کہنا تھا کہ ہفتہ کے روز دمشق کے قریب باغیوں کے زیر قبضہ آخری علاقے سے تقریباً 20 ہزار نے انخلا کیا، جس کے بعد گزشتہ تین روز کے دوران انخلا کرنے والوں کی تعداد تقریباً 50 ہزار ہوچکی ہے۔

مشرقی غوطہ میں ایک ماہ سے جاری زمینی و فضائی حملوں میں ایک ہزار 400 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: شام: غوطہ میں بمباری سے عمارتیں تباہ، ہلاکتوں کی تعداد 1100 سے تجاوز

حکومتی فورسز 18 فروری سے جاری زمینی و فضائی حملوں کے نتیجے میں مشرقی غوطہ کا تقریباً 80 فیصد علاقہ باغیوں سے خالی کرا چکی ہے۔

مبصر گروپ نے کہا کہ ہفتہ کے روز حکومت کی حامی فورسز نے مشرقی غوطہ کے جنوب میں واقع قصبوں کَفر بطنا اور سَبقا کا کنٹرول دوبارہ حاصل کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں