روس کے صدارتی انتخابات میں ولادیمیرپیوٹن نے 74 فیصد ووٹ کے ساتھ کامیابی حاصل کرلی جبکہ مدمقابل امیدواروں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے۔

روس کے صدارتی انتخابی نتائج کے مطابق ملک بھر میں 12 ہزار اسٹیشنوں سے پیوٹن کو 73.9 فیصد ووٹ پڑے جبکہ 6 برس قبل انھیں 64 فیصد ووٹ ملے تھے۔

روس میں گزشتہ دو دہائیوں کے قریب حکمرانی والے پیوٹن کے خلاف سات امیدوار صدارت کے لیے الیکشن لڑ رہے تھے لیکن ان کے سب سے بڑے حریف الیکسی نیوالنی تھے تاہم کمیونسٹ امیدوار پیول گروڈینن نے بہتر مقابلہ کیا۔

پیول گروڈینن نے توقعات سے زیادہ 11.2 فیصد ووٹ حاصل کیے لیکن سابق ٹی وی میزبان کسینیا سوبچاک سمیت دیگر امیدواروں کو ملنے والے ووٹ کی تعداد 10 فیصد سے بھی کم تھی۔

صدارتی انتخاب میں ووٹ کے لیے 107 ملین روسی شہریوں کو حق حاصل تھا۔

روس کے سینٹرل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ٹرن آؤٹ 60 فیصد رہا جبکہ حکام کی جانب سے عوام کی شرکت کو بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:’روس سے برطانوی سفارتکاروں کو نکالنے سے حقائق نہیں بدلیں گے‘

انتخابات کے دوران شہریوں کی دلچسپی حاصل کرنے کے لیے سیلفی کے مقابلوں، فوڈ فیسٹول اور بچوں کی تفریح کے لیے میلے لگائے گئے تھے۔

پیوٹن کو ووٹرز کی بڑی تعداد میں حمایت کے بعد بھاری مارجن سے حاصل ہونے والی کامیابی کے بعد چوتھی مرتبہ صدر بننا تاریخی حوالے سے اہم ہوگی۔

خیال رہے کہ روس میں ایک ایسے وقت میں صدارتی انتخابات ہورہے تھے جب برطانیہ کے ساتھ سفارتی معاملات پر حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور ان کے 23 سفارتی اہلکاروں کو برطانیہ سے واپس بھیجا چکا ہے۔

دوسری جانب روس نے بھی برطانیہ کے 23 سفارتی اہلکاروں کو واپس بھیج دیا ہے تاہم روس کو عالمی سطح پر تنہائی کا سامنا ہے کیونکہ برطانیہ کے بعد امریکا کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں