اسلام آباد: کابل میں وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی امور لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ سے ملاقات میں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے مطالبہ کیا ہے کہ ’افغانستان میں جنگ جیتنے کے تصور کو رد کرکے ایسے ختم کرنے کی بات کی جائے‘۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ روز مشیر برائے قومی سلامتی امور کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ افغانستان کے صدر نے پاکستان سے بھرپور امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے (طالبان کے ساتھ) امن مذاکرات کے لیے سنجیدہ کوشش کیں اور ہمیں ماضی کو بلا کر بہتر تعلقات کی جانب گامزن ہو ناچا ہیے‘۔

یہ پڑھیں: افغانستان کی پاکستان کو ‘دوطرفہ جامع مذاکرات’ کیلئے دورہ کابل کی دعوت

اشرف غنی نے کہا کہ ’ماضی کا قیدی بن کر وقت برباد نہ کیا جائے اور مستقبل کو محفوظ بنانے کی فکر کی جائے جس کا مقصد افغانستان میں جنگ جتینا نہیں بلکہ اسے ختم کرنا ہے اور اس مقصد کے لیے کابل کو پاکستان کی مدد درکار ہے‘۔

اعلامیے کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی جغرافیائی حیثیت کے تناظر میں باہم رابطے کے ذریعے وسطی ایشیائی ریاستوں سے تعلق بحال ہو سکتا ہے، ’دونوں ممالک ایک دوسرے کے بغیر مکمل نہیں ہیں‘۔

افغانستان کے صدر نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے جامع حکمت عملی مرتب دینے پر زور دیا اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ’دوطرفہ جامع مذاکرات‘ کے لیے دورہ کابل کی دعوت دی ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کے مابین خستہ حال تعلقات کو بہتر بنا کر اسے مضبوط خطوط پر استوار کرنا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے اشرف غنی کی جانب سے وزیراعظم کو دعوت کی پیش کش پر اظہار تشکر کیا اور امن کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تعریف کی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی مدد طلب

انہوں نے کہا کہ جنگ کو ختم کرنا دراصل صحیح سمت کی طرف ایک قدم ہے۔

مشیر برائے سلامتی امور نے افغانستان کے لوگوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کی جو گزشتہ 40 برسوں سے جنگ و جدل کا ماحول دیکھ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ اپنے افغان ہم منصب حنیف اتمر کی دعوت پر افغانستان کے دورے پر تھے۔

افغانستان کے صدر نے ناصر جنجوعہ سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کیا تھا کہ ’پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر سے ملاقات ہوئی اور وزیراعظم پاکستان کو دو ریاستوں کے درمیان جامع مذاکرات کے لیے سرکاری دورے کی دعوت پیش کی ہے‘۔

واضح رہے کہ افغانستان کے صدراشرف غنی نے ’کابل پراسس‘ کانفرنس میں طالبان سے مذاکرات اور پاکستان سے خراب تعلقات کو دوبارہ بہتر بنانے کے لیے دوطرفہ مذاکرات شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’خطے کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے افغان پالیسی کی تشکیل‘

جس کے جواب میں پاکستان نے اشرف غنی کے بیان کو خوش آئند قرار دیا تھا اور وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے جواب میں کہا کہ ’ہم ان کی پیش کش کو خوش آمدید کہتے ہیں اور طالبان سے براہ راست بات چیت کریں گے، یہ اچھا اقدام ہے جس کی حمایت کی جانی چاہیے‘۔

اس حوالے سے طالبان کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا اور ان کی خاموشی کا مطلب سمجھا جارہا ہے کہ وہ باقاعدہ ’دعوت‘ وصول کرنے کا انتظار کررہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں