کراچی: پولیس نے دو دریا قتل کیس کا حتمی چالان جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں جمع کرا دیا۔

پولیس کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان میں عدالت کو بتایا گیا کہ واقعے کے روز ظافر زبیری اپنے دوست ازہان کے ہمراہ ساحل سمندر گیا تھا، جہاں معمولی جھگڑے پر ملزم خاور برنی نے مقتول ظافر کو قتل کردیا۔

چالان میں کہا گیا کہ خاور برنی کو محمد رحیم سمیت واقعے کے 2 عینی شاہدین نے مرکزی ملزم کے طور پر شناخت کیا جبکہ مقدمے میں نامزد 3 ملزمان کو گواہان کی عدم شناخت پر رہا کر دیا گیا۔

حتمی چالان کے مطابق جائے وقوع سے برآمد کیے گئے گولیوں کے خول ملزم خاور برنی کے پستول سے میچ کر گئے ہیں، ملزم خاور برنی کی فائرنگ سے ظافر زبیری قتل ہوا جبکہ فائرنگ سے زید نامی نوجوان زخمی ہوا جبکہ خاور برنی نے ساتھیوں کے اکسانے پر فائرنگ کی۔

چالان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف قتل، اقدام قتل، غیر قانونی اسلحہ ایکٹ اور املاک کو نقصان پہنچانے کا جرم بھی ثابت ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دو دریا نوجوان قتل کیس، عدالت کا تین مبینہ ملزمان کی رہائی کا حکم

واضح رہے کہ ظافر زبیری قتل کیس میں مرکزی ملزم خاور برنی سمیت3 ملزمان جیل میں ہیں جبکہ 2 ملزمان تاحال مفرور ہیں۔

ظافر زبیری کے قتل کیس میں خاور برنی، اس کے گارڈ عبدالرحمٰن اور اس کے تین بھائیوں حیدر حسین برنی، حسن حسین برنی، حسنین حسین برنی سمیت دیگر مفرور ساتھیوں کو ملزمان نامزد کیا گیا تھا۔

ظافر زبیری گزشتہ سال 3 دسمبر کو اپنے دوستوں کے ہمراہ ساحل سمندر کے قریب ناشتے کے لیے جارہا تھا جس دوران اس کی گاڑی کی ڈاکٹر عبدالرحیم کی موٹرسائیکل سے ٹکر ہوگئی، جو عبدالستار ایدھی ایونیو پر ریس لگا رہے تھے۔

مزید پڑھیں: دو دریا نوجوان قتل کیس: مرکزی ملزم کا مزید تین روزہ ریمانڈ

حادثے کے بعد ظافر اور اس کے دوست جائے وقوع سے فرار ہوگئے، تاہم ویگو گاڑی میں موجود عبدالرحیم کے ساتھیوں نے ظافر کا پیچھا کیا اور اس کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔

کیس کی گزشتہ سماعت کے دوران حماد، واقعے کے وقت ڈاکٹر رحیم جس کی موٹر سائیکل چلا رہے تھے، جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے عبوری ضمانت منسوخ ہونے کے بعد عدالت سے فرار ہوگیا تھا، جس کے بعد سے پولیس اسے گرفتار کرنے میں تاحال ناکام ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں