لولی وڈ سپراسٹار ماہرہ خان نے عالمی سطح پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف شروع ہونے والی مہم ’می ٹو‘ کے حوالے سے کہا ہے کہ اگرچہ انہیں آج تک کسی نے ہراساں نہیں کیا گیا، تاہم ’می ٹو‘ ان کی بھی کہانی ہے۔

’ورنہ‘ ہیروئن کا کہنا تھا کہ شوبز میں قدم رکھنے کے بعد آج تک انہیں انڈسٹری میں نہ تو کسی نے ہراساں کیا اور نہ ہی انہیں کبھی کسی تضحیک آموز رویے کا سامنا کرنا پڑا۔

تاہم پھر بھی وہ یہ سمجھتی ہیں کہ ’می ٹو‘ ان کی بھی کہانی ہے۔

برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معاشرہ تبدیل ہو رہا ہے اور اب لوگ ایسے مسائل پر بھی گفتگو کرنے لگے ہیں، جن پر پہلے بات نہیں کی جاتی تھی۔

’ورنہ‘ پر پابندی اور اس کے موضوع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کی فلم پر پابندی مخصوص لوگوں کی سوچ نے لگائی، جب کہ فلم کو نمائش کی اجازت پورے پاکستان کی سوچ نے دلائی۔

ان کا ماننا تھا کہ پاکستانی معاشرہ اس وقت تبدیلی کے لیے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ماہرہ خان کے لیے ایشین فلم فیسٹیول میں اعزاز

ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ ’ورنہ‘ میں کام کرنے سے پہلے وہ تھوڑی سے پریشان تھیں کہ ایک فلم معاشرے میں کس طرح تبدیلی لائے گی، تاہم وہ فلم کے موضوع کے حوالے سے بلکل مطمئن تھیں، کیوں کہ وہ ایسے ہی مسائل کے خلاف ہمیشہ سے کھڑی ہوتی ہیں۔

—فوٹو: ایکسکلوژو ماہرہ خان انسٹاگرام
—فوٹو: ایکسکلوژو ماہرہ خان انسٹاگرام

قصور کی معصوم زینب کے بیہمانے قتل کے واقعے کو انہوں نے پاکستان کے لیے تبدیلی کا اہم واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سانحے کے بعد ہرکوئی انصاف کے لیے اٹھ کھڑا ہوا اور ہرکوئی گلیوں میں نعرے لگاتا نظر آیا۔

ماہرہ خان نے اپنی آزاد اور خود مختار زندگی کے حوالے اعتراف کیا کہ ان کی اس قدر آزادانہ زندگی کے پیچھے ان کے خاندان کا ہاتھ ہے، ساتھ ہی انہوں نے اس آزادی میں صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کو بھی کریڈٹ دیا۔

33 سالہ ماہرہ خان نے پاکستان کے اسلامی معاشرے میں خواتین کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں کسی کے بارے میں رائے قائم کرنے میں تیزی دکھائی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: ’بھارتیوں نے ماہرہ خان کے ساتھ غلط کیا‘

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں کہ تمام مسلمان دہشت گرد ہوتے ہیں، پاکستان کی تمام خواتین کا استحصال کیا جاتا ہے اور تمام پاکستانی مرد ان پر تشدد و ظلم کرتے ہیں۔

—فوٹو: ایکسکلوژو ماہرہ خان انسٹاگرام
—فوٹو: ایکسکلوژو ماہرہ خان انسٹاگرام

ماہرہ خان کے مطابق اگر پاکستان میں’ریپ‘ کا واقعہ رپورٹ ہوتا ہے تو فورا یہ کہا جاتا ہے کہ آپ بھارت میں ہونے والے ریپ کے اعداد و شمار جانتے ہیں، اسی طرح جب کوئی مسلمان دھماکہ کرتا ہے تو پورا ملک اسے مسلمانوں کے تناظر میں دیکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ماہرہ خان کی شخصیت کے دلچسپ راز
—فوٹو: ایکسکلوژو ماہرہ خان انسٹاگرام
—فوٹو: ایکسکلوژو ماہرہ خان انسٹاگرام

ماہرہ خان نے خود کو پورے پاکستان کی خواتین کی نمائندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ انہوں نے کبھی حجاب نہیں پہنا اور نہ ہی زیادہ تر خواتین جیسی چیزیں پسند کرتی ہیں، تاہم پھر بھی وہ خود تمام پاکستانی خواتین کی نمائندہ تصور کرتی ہیں۔

ان کے مطابق انہیں لگتا ہے کہ وہ عالمی سطح پر پاکستانی خواتین کی درست نمائندگی کر رہی ہیں۔

خیال رہے کہ ماہرہ خان ان دنوں برطانیہ میں ہونے والے یوکے ایشین فلم فیسٹیول میں شرکت کے لیے وہاں موجود ہیں، جہاں 18 مارچ کو ان کی فلم ’ورنہ‘ کی لندن میں نمائش کی گئی۔

اس سے قبل فلم فیسٹیول کے آغاز میں انہیں ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں