پیرس: اقوام متحدہ نے دنیا بھر کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ موسمی تبدیلی اور آبادی میں اضافے سے اربوں لوگ پانی کی کمی کا شکار ہوں گے جس سے بچاؤ کے خاطر معیاری پانی اور اس کی ترسیل کو بہتر بنانے کے لیے ’شجرکاری‘ کی پالیسی پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ورلڈ واٹر ڈویلپمنٹ رپورٹ برائے 2018 میں اقوام متحدہ نے پیش گوئی کی کہ دنیا کی نصف آبادی یعنی 3 ارب 60 کروڑ لوگوں کو سال میں ایک مہینے پانی کی انتہائی قلت کا سامنا ہوگا اور پانی سے محروم آبادی کی شرح سال 2050 میں بڑھ کر 5 ارب 70 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

یہ پڑھیں: عالمی ماحولیاتی تبدیلی: 2040 میں پاکستان میں سیلاب کی شدت دگنی ہوجائے گی

اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) کی ڈائریکٹرجنرل اودری ازولای نے رپورٹ میں خبردار کیا کہ’اگر ہم نے کچھ نہیں کیا تو دنیا میں بود و باش اختیار کرنے والے 5 ارب لوگ 2050 میں پانی کی قلت سے دوچار ہو ں گے‘۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’پانی کی کمی سے متعلق اہم معاملہ قدرتی ماحول کے تحفظ سے جوڑا ہے جس کی حفاظت کے لیے مشترکہ ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا اورنہ پانی کا تنازعہ ناگریز ہو جائےگا‘۔

یونسیکو کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’دنیا بھر میں پانی کا استعمال گزشتہ صدی کے مقابلے میں 6 فیصد اضافہ ہوا اور مسلسل اضافے کی شرح سالانہ 1 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات : پاکستان ساتویں نمبر پر

رپورٹ کے مطابق آبادی میں اضافہ، اقتصادی ترقی سمیت دیگرعوامل کی وجہ سے پانی کے استعمال میں غیر معمولی اضافہ ہوگا اور پانی کی سب سے زیادہ طلب ترقی پذیر ممالک یا اقتصادی سطح پر ابھرنے والے ممالک کی جانب سے ہوگی۔

رپورٹ کے ایڈیٹر ان چیف رچرڈ کونور نے بتایا کہ اسی دوران موسمی تبدیلی کے باعث دنیا بھر میں پانی سے متعلق قدرتی عمل متاثرہو گا اور زمین کے خشک خطے مسلسل خشک اور گیلے خطے مسلسل گیلے ہو تے جائں گے جس کے نتیجے میں انسان کے اتجاد کردہ پانی کے تمام ذخائر اور ٹریٹمنٹ پلانٹ ناکرہ ثابت ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’زمینی رساؤ، محدود وسائل، ماحولیاتی خدشات کی وجہ سے آبی زخائر بنانے کی گنجائش تیزی سے کم ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں: آرسینک سے آلودہ پانی: ماہرین کا رپورٹ میں نقائص کا دعویٰ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’ڈیم تعمیر کرنے کے بجائے مالیاتی ایکوسسٹم کے ذریعے پانی کو محفوظ کرنے کی پالیسی اپنائی جائےجس میں قدرتی جھیل، زمین کی نمی میں بہتری اور زمینی پانی سے زیادہ موثر استعمال شامل ہے‘۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’پانی کو محفوظ بنانے کے لیے قدرتی وسائل کا استعمال ہی بہتر نگراں، صفائی اور سپلائی کا ذریعہ ہے‘۔


یہ خبر 20 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں