چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے گٹر کے گندے پانی پر سے گزرتے جنازے کی سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی تصویر میں شہریوں کی حالت زار پر نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس نے ایک کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کی توجہ ایک تصویر کی طرف دلائی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لوگ جنازے پڑنے جا رہے ہیں اور ناپاک ہو گئے ہیں۔

انہوں نے اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل سے تصویر کو دیکھ کر سوال کیا کہ یہ تصویر کس شہر کی ہے۔

انہوں نے عدالت میں موجود میڈیا نمائندوں کو بھی تصویر دکھاتے ہوئے علاقے کی نشاندہی کرنے کا کہا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ غلاظت گندگی انسانی صحت کے لئے خطرہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکیزگی کے لئے بھی یہ غلاظت خطرہ ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں نشاندہی کریں یہ تصویر کس علاقے کی ہے اور جس علاقے کی تصویر ہوئی اس علاقے کے کے رکن قمی اسمبلی، کونسلر سب سے سوال کریں گے۔

خیال رہے کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے 2018 کے ایجنڈا کے تحت انسانی حقوق کے امور پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے جن میں ان کی خصوصی توجہ عوام کے معیاری تعلیم اور صحت پر ہے۔

چیف جسٹس کے اقدامات کو چوہدری افتخار کے دور کی طرح حدود سے باہر جانے کا نام دیا جارہا تھا۔

چیف جسٹس نے عدالتی اقدامات پر ثابت قدم رہتے ہوئے تنقیدوں کا جواب دیا اور کہا کہ کسی تنقید کی وجہ سے ہم اقدامات سے پیچھے نہیں ہٹیں جو ان کے مطابق ان کا آئینی حق ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں