لاہور : آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں گرفتار لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( ایل ڈی اے) کے سابق سربراہ احد خان چیمہ سمیت نجی کمپنی کے مالک شاہد شفیق اور دیگر 4 ملزمان کو مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ نیب کے حوالے کردیا۔

لاہور کی احتساب عدالت میں جج محمد اعظم نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران نیب کے تفتیشی افسر پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران نیب تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ احد چیمہ نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں فراڈ کیا اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: گرفتار احد چیمہ عہدے سے معطل

تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم شاہد شفیق نے بھی جعلی دستاویزات سے ٹھیکے حاصل کیے جبکہ دیگر ملزمان اسرار سعید، بلال قدوئی، امتیاز حیدر اور عارف مجید بٹ نے بھی آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں بے ضابطگیاں کیں۔

اس موقع پر ملزمان کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیے کہ ایل ڈی اے نے آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کے ٹھیکے میں مکمل طریقہ کار اپنایا اور ٹھیکے کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی، جس نے قانون کے مطابق ٹھیکہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس ٹھیکے میں حکومت نے ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا اور اس معاہدے کے تحت پہلے کام مکمل کرنا تھا جس کے بعد ادائیگی کرنی تھی۔

وکیل نے دلائل دیے کہ جب کوئی پیسہ حکومت نے دیا ہی نہیں تو کرپشن کہاں ہوئی، جو جگہ حکومت پنجاب کی جانب سے دی گئی اس میں متعدد جگہ پر حکم امتناعی ہے۔

ملزمان کے وکیل نے بتایا کہ نیلامی میں 86 کمپنیوں نے حصہ لیا، جس میں سے 28 کمپنیاں منتخب ہوئیں اور احد چیمہ نے ہر تجاویز کو دیکھتے تھے۔

سماعت کے دوران ملزمان کے وکیل نے استفسار کیا کہ پروسیکیوشن بتائے کہ کیا ایک انچ کہ زمین بھی ریلیز کی گئی، جس پر نیب پروسیکیوٹر نے بتایا کہ احد چیمہ نے آشیانہ اسکیم میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں کیں اور 32 کنال اراضی اپنے خاندان کے افراد کو نوازی۔

نیب پروسیکیوٹر نے بتایا کہ احد چیمہ نے اپنے دور میں اختیارات سے تجاوز کیا اور دوران حراست 49 کنال اراضی کا خود اقبال جرم بھی کیا۔

نیب پروسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم احد چیمہ کے لیپ ٹاپ سے کافی مواد ملا، جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ احد چیمہ سے لیپ ٹاپ کی ڈیٹ سے متعلق مزید تفتیش درکار ہے۔

بعد ازاں عدالت نے احمد چیمہ اور شاہد شفیق سمیت دیگر 4 ملزمان کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

خیال رہے کہ 21 فروری کو نیب نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ایل ڈی اے کے سابق سربراہ احد خان چیمہ کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حلقے میں ہلچل مچ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: احد چیمہ، شاہد شفیق کے ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

بعدِ ازاں ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے گورنمنٹ آفیسرز ریزیڈنس (جی او آر) میں پنجاب کے تمام اضلاع کے کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹینٹ کمشنرز کو طلب کرکے بند کمرہ میٹنگ کی جس میں کہا گیا کہ وہ اس وقت تک انتظامی امور شروع نہیں کریں گے جب تک خفیہ ایجنسیوں، سیاستدانوں اور عدالتوں کے ہاتھوں ان کے سینئرز کی توہین کا سلسلہ جاری رہے گا۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 22 فروری کو احد خان چیمہ کو 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا تھا۔

واضح رہے کہ بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔

احتساب عدالت نے 26 فروری کو ملزم شاہد شفیق کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا تھا جبکہ ملزم شاہد شفیق کو طبی سہولیات فراہم کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں