اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے شریف خاندان سمیت 13 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے اور نکالنے پر غور کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس چار گھنٹے سے زائد جاری رہا۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں شریف فیملی سمیت 13 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق کوئی فیصلہ نہ ہوسکا اور کابینہ نے طویل بحث کے بعد ای سی ایل میں نام ڈالنے اور نکالنے پر غور کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی، جو سات سے دس دن کے اندر اپنی سفارشات کابینہ کو پیش کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کمیٹی میں ظفراللہ خان، عبد القادر قادر بلوچ اور ریاض پیرزادہ شامل ہوں گے۔

کمیٹی ای سی ایل کے حوالے سے ماضی میں ہونے والے تمام فیصلوں کا جائزہ بھی لے گی۔

اجلاس کے دوران کابینہ کے ارکان کی رائے تھی کہ بیوروکریٹس کی چار رکنی کمیٹی آنکھیں بند کر کے ای سی ایل میں نام ڈالتی رہی۔

مزید پڑھیں: نیب کی وزارتِ داخلہ سے نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست

کابینہ کے ارکان نے ای سی ایل کے حوالے سے کئی تجاویز بھی پیش کیں جبکہ بعض ارکان نے بیوروکریٹس کی کمیٹی پر کابینہ کی نگراں کمیٹی بنانے کی بھی تجویز دی۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر سمیت شریف خاندان کے 5 ارکان کا نام ایگزٹ کنڑول لسٹ میں ڈالنے کیلئے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا۔

تاہم چند روز قبل وزارت داخلہ نے شریف خاندان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی نیب کی درخواست مسترد کردی تھی۔

نیب کے قابل اعتماد ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت شریف خاندان کے متعدد ارکان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نیب اور وزارت داخلہ میں تنازع شروع ہوگیا۔

نیب نے وزارت داخلہ سے نواز شریف، ان کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز، بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی تھی۔

اس درخواست کو شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں چلنے والے کرپشن کے کیسز کا فیصلہ آنے سے قبل ان کے ملک چھوڑ کر جانے کے خدشے کے پیش نظر وزارت داخلہ کو ارسال کیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کو ان افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنا تھے لیکن وزارت میں معاملات کو دیکھنے والوں نے شریف خاندان کے ارکان کے بیرون ملک جانے کی بات آنے پر تعاون سے انکار کردیا۔

وزارت کی جانب سے نیب کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ شریف خاندان کے ارکان کا نام ای سی ایل میں صرف عدالت کی درخواست پر ڈالا جائے گا۔

کابینہ نے 23 مارچ کو اسلام آباد میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند رکھنے کے علاوہ لاہور اور راولپنڈی کی خصوصی عدالتوں میں ججز تعینات کرنے کی منظوری بھی دی۔

اجلاس میں ڈیپ سی فشنگ پالیسی 2018 کی بھی منظوری دی گئی جبکہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی پالیسی کا مسودہ بھی منظور کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں