اسلام آباد: مصر کی جامعہ الازہر کے مفتی اعظم ڈاکٹر شوقی ابراہیم نے کہا ہے کہ صرف عدالت ہی کسی شخص کو کافر قرار دے سکتی ہے جبکہ جہاد کا اعلان صرف ریاست کرسکتی ہے۔

حکومت کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف جاری ہونے والا قومی بیانیہ اور فتویٰ ’ پیغام پاکستان‘ کی توثیق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتہاپسندی اور دہشتگردی کرنا، کسی مسلمان کو غیر مسلم کہنے کی اسلام میں سخت ممناعت ہے۔

ڈاکٹر شوقی ابراہیم نے اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے ’ پیغام پاکستان اور دہشتگردی‘ کے عنوان سے منعقدہ گول میز کانفرس سے خطاب میں کہا کہ عسکریت پسند گروپ داعش اسلام کے پیغام سے بہت دور ہے لیکن وہ مسلم نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے نشانہ بنارہا، جسے روکنے کے لیے ہمیں معلومات کے جدید طریقے اپنانے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: پیغام پاکستان فتویٰ: ’انتہا پسندی پر قابو پانے میں مدد گار‘

کانفرنس کے دوران پیغام پاکستان کے عملی پہلو پر غور کیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ مخالفین کی محرکات کا مقابلہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کا استعمال ضروری ہے۔

جامعہ الازہر کے مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ صرف جید مفتیان کرام کو ہی احکام جاری کرنے کا اختیار ہے اور کچھ نیم جید علماء چند کتابیں پڑھ کر احکام جاری نہیں کرسکتے۔

اپنے خطاب کے دوران عسکریت پسند قیادت کے مذہبی روابط کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسی ذہنیت کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے جو ریاست کے حدود پر یقین نہیں رکھتی۔

ڈاکٹر شوقی ابراہیم کی جانب سے عسکریت پسندی کے خلاف اسلام آباد کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ پیغام پاکستان کو پورے ملک میں پھیلانے کی ضرورت ہے تاکہ عسکریت پسند ذہنیت کا خاتمہ کیا جاسکے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پیغام پاکستان کے پیغام میں ’ شریعت کو تحفظ‘ فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی ایسی جدید معلومات کا استعمال ضروری ہے جو بنیاد پرست ذہنیت کا خاتمہ کرسکے۔

انہوں نے بتایا کہ مصر بھی اسی طرح کا قومی بیانیہ بنا رہا ہے اور اس دستاویز پر جید علماء کے دستخط ہوں گے۔

اس موقع پر مذہبی اسکالر ڈاکٹر آفتاب احمد کی جانب سے پیغام پاکستان کی نمایاں خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا گیا کہ اس دستاویز پر تمام مکاتب فکر کے جید علماء نے دستخط کیے۔

انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان کے مطابق سیکیورٹی فورسز کو غیر مسلم کہنا غلط ہے اور ان سے لڑنا بغاوت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریاست کےخلاف مسلح جدو جہد، خودکش حملے حرام قرار

انہوں نے آپریشن ردالفساد اور دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کو بڑھانے کی حمایت کی۔

کانفرنس کے دوران وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا تھا کہ فسادیوں نے اسلام کی ایک غیر حقیقی تصویر پیش کی، جس کے باعث مسلمان ترقی کے لحاظ سے کافی پیچھے ہیں اور 500 برسوں کے دوران سائنسی ترقی کو نظر انداز کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہمیں قومی بیانیہ کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور امت مسلمہ جدید ریاست کے تصور، سوشل سائنسز اور موجودہ بین الاقوامی قوانین کو سمجھے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی۔


یہ خبر 22 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں