اسلام آباد: پاکستان اور روس نے خطے میں عسکریت پسند گروپ داعش کے بڑھتے ہوئے خطرے پر تشویش کا اظہار کردیا۔

دونوں ممالک کی جانب سے اس تشویش کا اظہار انسداد دہشتگردی پر پاک روس مشترکہ ورکنگ گروپ کے 7ویں اجلاس میں کیا گیا۔

پاکستان اور روس کی جانب سے مشاہدہ کیا گیا کہ داعش کے جنگجوؤں کی متنازع علاقوں سے ملکوں میں واپسی خطے سمیت دنیا کے مختلف حصوں کے لیے ایک بڑا سیکیورٹی خطرہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے علاقائی تعاون ضروری ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف اور روس کے سرجے لیورو کی ماسکو میں ملاقات کے دوران دونوں رہناؤں نے داعش کی افغانستان میں موجودگی پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اس صورتحال سے غیر موثر طریقے سے نمٹنے پر امریکا اور نیٹو کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

مزید پڑھیں: پاک روس مذاکرات: دوطرفہ تعاون میں مزید بہتری پر آمادہ

روسی وزیر خارجہ کی جانب سے داعش کے زیر اثر علاقوں میں غیر متوقع ہیلی کاپٹروں کی پروازوں پر وضاحت دینے میں ناکامی پر امریکا اور نیٹو کو تنیقد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کچھ داعش کے دہشتگردوں نے خود کو مشرق وسطیٰ سے افغانستان منتقل کردیا اور ان میں سے زیادہ تر شمال مشرقی علاقوں میں ہیں جو ایک خطرناک صورتحال ہے۔

دوسری جانب مشترکہ ورکنگ گروپ کے اجلاس کے حوالے سے دفترخارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ دونوں ممالک کی جانب سے انسداد دہشتگردی کے لیے دو طرفہ تعاون بڑھناے پر زور دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-روس شراکت داری استحکام کیلئے اہم ہوگی، وزیراعظم

دفتر خارجہ نے بتایا کہ دونوں ممالک اس بات پر بھی رضا مند ہوئے کہ دہشتگردی کے مقابلے کے لیے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان کچھ عرصے سے تعلقات میں بہتری آئی ہے اور 2007 کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی تھی۔


یہ خبر 22 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں