اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے حالیہ کردار سے بہت مایوس ہوا ہوں اور اس کردار کے بعد نگراں وزیر اعظم کے لیے پیپلز پارٹی سے مشاورت نہیں ہوسکتی۔

وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرا کسی ادارے سے کچھ لینا دینا نہیں لیکن میں آئین کی بالادستی کے لیے سب کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہوں۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ ختم کرنے والا، ایٹمی دھماکے رکنے والا اور کراچی میں امن بحال کرنے والا آج عدالت میں بیٹھا ہے جبکہ کارکردگی کے باوجود میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) میں ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے، مجھے تو سارا معاملہ ہی کالا لگتا ہے۔

مزید پڑھیں: 'نواز شریف کی اداروں پر تنقید نامناسب'

انہوں نے کہا کہ پہلے اقامہ کی بنیاد پر وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا اور پھر پارٹی صدارت بھی چھین لی گئی اور اب اسی فیصلے کو بنیاد بنا کر تاحیات نااہل کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ میرے خلاف کسی قسم کا کرپشن کا الزام ثابت ہوا نہ ہی سامنے آیا جس کے بعد ضمنی ریفرنس دائر کرنے کے مقصد پر بھی سوالیہ نشان ہے۔

اپنے دور اقتدار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کراچی اور پشاور کو دیکھ لیں فرق صاف ظاہر ہے، 2013 کے بعد ڈالر کی قیمت کیا تھی اور آج کیا ہے سب کے سامنے ہے، بلوچستان میں تبدیلی لانے کی ضرورت کیوں پیش آئی یہ سب قوم کے سامنے آنا چاہیئے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمرا خان کے جلسوں کے حوالے سے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تبدیلی تو آگئی ہے اور پہلے عمران خان مینار پاکستان پر جلسے کرتے تھے اور اب وہ گلی محلوں میں جلسے کرتے ہیں۔

محمد نوازشریف نے کہا کہ بلاول بھٹوغلط کہتے ہیں کہ (ن) لیگ چارٹرآف ڈیموکریسی سے پیچھے ہٹی بلکہ چارٹرآف ڈیموکریسی کے بعد جو این آراو کیا گیا اس نے نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

علاوہ ازیں کیپٹن (ر) محمد صفدر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کی جوڈیشل مارشل لاء کے حوالے سے پریس کانفرنس پر سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے۔

انہوں نے کہا ہے کہ شیخ رشید نے گزشتہ روز آئین توڑنے کا عندیہ دے دیا اور کہا کہ جوڈیشل مارشل لاء لگایا جائے، ہم سپریم کورٹ سے درخواست کریں گے کہ اس کا از خود نوٹس لیا جائے۔

کیپٹن (ر) صفدر کا کہنا تھا کہ جو شخص آئین توڑنے کا عندیہ دے رہا ہے کیا یہ پاکستانی ہے اور اس نے کس کے ایما پر آئین توڑنے کی بات کی ہے، ان سے پوچھا جائے کہ آپ کے پاس کیا ہے جو آپ سپریم کورٹ کو ڈکٹیشن دے رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں