سینیٹ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ تمام 15 آزاد سینیٹرز نے حکومتی بینچ میں بیٹھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

سینیٹ سیکریٹیریٹ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق فاٹا سے تعلق رکھنے والے دو آزاد سینیٹرز نے بھی حکومتی بینچز میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دریں اثناء فاٹا سے تعلق رکھنے والے 6 آزاد سینیٹرز سمیت 11 نے اپوزیشن بینچز میں بیٹھنے کا فیصلہ کرلیا۔

28 آزاد سینیٹرز کے حکومتی اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے کے فیصلے سے متعلق اعداد و شمار مندرجہ ذیل ہیں۔

حکومتی بینچز

  • پنجاب سے 11 سینیٹرز

  • خیبر پختونخوا سے 2 سینیٹرز

  • اسلام آباد سے 2 سینیٹرز

  • فاٹا سے 2 سینیٹرز

اپوزیشن بینچز

  • بلوچستان سے 5 سینیٹرز

  • فاٹا سے 6 سینیٹرز

واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے منتخب تمام امیدواروں کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے آزاد قرار دے دیا تھا۔

یہ فیصلہ سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو ان کی جماعت کی صدارت کے عہدے سے برطرف کیے جانے کے بعد سامنے آیا تھا۔ حکمراں جماعت نے سینیٹ الیکشن میں 15 نشست حاصل کی تھیں جبکہ پیپلز پارٹی نے حیرت انگیز طور پر 12 نشستیں حاصل کیں۔

### اپوزیشن لیڈر کا معاملہ

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنماوں نے اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے معاملے پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کی۔

پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ، شیری رحمٰن اور روبینہ خالد ملاقات کے لئے چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں پہنچے۔

ملاقات میں ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا بھی موجود تھے۔

علاوہ ازیں تحریک انصاف نے اپوزیشن لیڈر کے لئے درخواست جمع کرادی۔

تحریک انصاف کی جانب سے منتخب اپوزیشن لیڈر کے امیدوار اعظم سواتی نے 19 ارکان کے دستخط سے درخواست جمع کرائی۔

خیال رہے کہ شیری رحمٰن سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئی ہیں۔

پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کے لئے ان کی جانب سے منتخب کی جانے والی امیدوار شیری رحمٰن کو 34 ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر کے تقرری سے متعلق نوٹیفکیشن آج جاری ہونے کا امکان ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں