تل ابیب: اسرائیل کے مغربی کنارے میں فوجی کو تھپڑ مارنے کے سمیت مختلف الزامات میں گرفتار 17 سالہ فلسطینی لڑکی عھد تمیمی کو ایک معاہدے کے تحت 8 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی۔

سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان ( اے پی پی ) نے بی بی سی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عھد تمیمی نے 12 میں سے 4 الزامات قبول کیے، جن میں تھپڑ مارنے کا الزام بھی شامل تھا۔

اس بارے میں فلسطینی لڑکی کی وکیل گیبسی لیسکی کا کہنا تھا کہ استغاثہ کے ساتھ معاہدے کے تحت عھد تمیمی کو سزا دی گئی جبکہ ان پر ایک ہزار 440 ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج کو تھپڑ مارنے والی لڑکی اور والدہ پرفردجرم عائد

انہوں نے بتایا کہ عھد تمیمی کی سزا میں وہ وقت بھی شامل ہوگا جو انہوں نے دوران حراست گزارا اور آئندہ موسم گرما تک انہیں رہا کردیا جائے گا۔

وکیل گیبسی لیسکی نے بتایا کہ استغاثہ سے معاہدہ اس لیے کیا گیا کیونکہ عھد تمیمی کے مقدمے کی سماعت بند کمرے میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور ہمارے مطابق یہ عمل منصفانہ نہیں تھا اور اس میں قانون کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیل کی عدالت میں عھد تمیمی کے بند کمرے میں فوجی ٹرائل کا آغاز ہوا تھا۔

دوران سماعت عدالت نے کہا تھا کہ فلسطینی لڑکی کی عمر 17 سال ہے اور کھلی عدالت میں اس کے لیے سماعت ٹھیک نہیں ہوگی۔

اس بارے میں عھد تمیمی کی وکیل نے کہا تھا کہ اس ٹرائل میں انسانی حقوق کو پامال کیا جارہا اور یہ ایسا ٹرائل ہے جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی عدالت میں نابالغ فلسطینی لڑکی کے بند کمرہ فوجی ٹرائل کا آغاز

خیال رہے کہ عھد تمیمی کو فلسطینیوں کی جانب سے ایک ہیرو کے طور پر مانا جاتا ہے جو مغربی کنارے پر اسرائیلی فوجیوں کے خلاف بہادری سے کھڑی ہوئی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 15 دسمبر کو عھد تمیمی کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب ان کی ایک ویڈٰو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

اس ویڈیو میں عھد تمیمی کو اپنی کزن کے ساتھ انتہائی جذباتی انداز میں بات کرتے ہوئے ایک اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں