ملتان: سینئرسیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ شیخ رشید کی جوڈیشل مارشل لاء کے حوالے سے پریس کانفرنس دراصل 2014 کے دھرنے کا منصوبہ تھا تاہم جس کا اظہار اب براہ راست کردیا گیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ جوڈیشل مارشل لاء سے متعلق قیاس آرائیاں کوئی نئی بات نہیں ہے۔

یہ پڑھیں: نواز شریف کے سیاسی عروج و زوال کی تصویری کہانی

واضح رہے کہ 21 مارچ کو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی جانب سے جوڈیشل مارشل لاء سے متعلق متنازع بیان سامنے آیا جس کے بعد انہوں نے وضاحت پیش کی کہ جوڈیشل مارشل لاء کا مطلب چیف جسٹس نگراں حکومت قائم کرنا ہے۔

جاوید ہاشمی نے واضح کیا کہ ملک میں عدلیہ کبھی آزاد نہیں رہی اور شیخ رشید نے کبھی اپنی سیاست نہیں کی بلکہ ’دوسروں‘ کی ایما پر فیصلے کیے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں ہر شخص عیاں ہو گیا ’اکثریت والے اقلیت میں بدل گئے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ہارس ٹریڈنگ کا عمل بحال ہوجس کے تحت 30 ووٹ والوں نے 45 ووٹ حاصل کیے۔

انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ سینیٹ انتخابات کی تحقیقات کرائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹرز کی فوج،عدلیہ کی ملکی سیاست میں ’مداخلت‘ پر تنقید

جاوید ہاشمی نے عندیہ دیا کہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔

اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا تھا کہ شیخ رشید کی جوڈیشل مارشل لاء کے حوالے سے پریس کانفرنس پر ازخود نوٹس لے۔

انہوں نے کہا تھا کہ شیخ رشید نے گزشتہ روز آئین توڑنے کا عندیہ دے دیا اور کہا کہ جوڈیشل مارشل لاء لگایا جائے، ہم سپریم کورٹ سے درخواست کریں گے کہ اس کا از خود نوٹس لیا جائے۔

کیپٹن (ر) صفدر کا کہنا تھا کہ جو شخص آئین توڑنے کا عندیہ دے رہا ہے کیا یہ پاکستانی ہے اور اس نے کس کے ایما پر آئین توڑنے کی بات کی ہے، ان سے پوچھا جائے کہ آپ کے پاس کیا ہے جو آپ سپریم کورٹ کو ڈکٹیشن دے رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں