اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف کی بطور پارٹی صدر نااہلی کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کرنے کے لیے حکومت نے 2 ہفتوں کا وقت مانگ لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے گزشتہ ماہ 21 فروری کو انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس 2017 کے خلاف دائر درخواستوں کا فیصلہ سنایا تھا جس کے نتیجے میں سابق وزیراعظم نواز شریف مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے بھی نااہل ہوگئے تھے۔

22 مارچ کو عجلت میں سیکریٹری قانون کی جانب سے پٹیشن کا ایک تیار مسودہ عدالت میں پیش کیا گیا جس میں پٹیشن کو منظور کرنے اور انصاف کے تقاضوں کے لیے عدالتِ عظمیٰ کے 21 فروری کے فیصلے کو ختم کرنے کی استدعا کی گئی۔

مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات کیس: نواز شریف پارٹی صدارت کیلئے نااہل قرار

تاہم عدالت کی جانب سے اس مسودے کو دستاویزات کی کمی کی وجہ سے مسترد کردیا گیا۔

بعدِ ازاں حکومت کی جانب سے عدالت میں ایک اور درخواست دائر کی گئی جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی پٹیشن دائر کرنے کے لیے 2 ہفتے کا وقت دینے کی درخواست دینے کی درخواست کی گئی۔

مذکورہ درخواست میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد، الیکشن کمیشن آف پاکستان، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے سیکریٹریز کو مدعی بنایا گیا ہے۔

یہ درخواست ایڈیشنل اٹارنی جنرل محمد وقار رانا کے ذریعے دائر کی گئی تھی، جو اس کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں پیش ہوتے رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پارٹی صدارت سے نااہلی کا فیصلہ میرے لیے غیر متوقع نہیں، نواز شریف

یاد رہے کہ چیف جسٹس نے کیس کا مختصر فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے والا یا نااہل شخص پارٹی صدارت کا عہدہ نہیں رکھ سکتا، جبکہ اس فیصلے کا اطلاق اس وقت سے ہوگا جب اسے نااہل قرار دیا گیا ہو۔

فیصلے میں نواز شریف کے نااہلی کے بعد بطور پارٹی صدر اٹھائے گئے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ نواز شریف فیصلے کے بعد جب سے پارٹی صدر بنے تب سے نااہل سمجھے جائیں گے۔

عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف کے بطور پارٹی صدر سینیٹ انتخابات کے امیدواروں کی نامزدگی بھی کالعدم ہوگئی تھی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے تمام امیدواروں کے ٹکٹ منسوخ ہوگئے تھے تاہم لیگی امیدواروں نے آزاد حیثیت سے سینیٹ انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

نواز شریف کے پارٹی صدارت سے نااہل ہونے کے بعد انہیں مسلم لیگ (ن) کا تاحیات قائد مقرر کردیا گیا جبکہ شہباز شریف کو پارٹی کا نیا صدر منتخب کرلیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں