لاہور: قومی احتساب ادارے نے وزیر اعظم کے ساتھی اور امریکا میں مقیم پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کو اسٹاک میں ہیر پھیر کے کیس میں سوالات کیے۔

سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ لاہور نیب کی کمبائنڈ تحقیقاتی ٹیم (سی آئی ٹی) نے علی جہانگیر صدیقی سے 90 منٹ تک ان کی کمپنی ایزگارڈ نائن لمیٹڈ کا شیئرز میں ہیر پھیر کرنے جس کی وجہ سے قومی خزانے کواربوں کا نقصان ہوا تھا کے حوالے سے پوچھ گچھ کی۔

ان کا کہنا تھا کہ علی جہانگیر صدیقی نے سی آئی ٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا اور دستاویزات جمع کرائیں۔

انہوں نے بتایا کہ سی آئی ٹی اگر علی جہانگیر صدیقی کے بیان سے غیر مطمئن ہوئی تو انہیں دوبارہ بھی طلب کر سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: علی جہانگیر صدیقی کو امریکا میں پاکستان کا سفیر مقرر کرنے کا فیصلہ

خیال رہے کہ علی جہانگیر صدیقی پر مجموعی طور پر 40 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔

انہیں اسٹاک ایکسچینج میں ان سائیڈ ٹریڈنگ، بیرونِ ملک سرمایہ کاری کر کے شیئر ہولڈرز کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے اور اپنی ایک اور کمپنی کے حصص سرکاری اداروں کو مہنگے داموں فروخت کر کے قومی خزانے کو 20 ارب روپے نقصان پہنچانے کے الزامات کا سامنا ہے۔

نیب کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جانب سے بھی تحقیقات رپورٹ موصول ہوئی تھی جس نے اس معاملے کو ایک دہائی قبل اٹھایا تھا۔

پاکستان اسٹاک ایکسچیبنج نے بھی اے این ایل اور ایگری ٹیک کے درمیان ہونے والی کاروباری ڈیل کی تفصیلات دی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے علی جہانگیر صدیقی کی کمپنی کے معاہدوں کا ریکارڈ طلب کرلیا

ڈان کے ریکارڈ میں موجود ایس ای سی پی کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اے این ایل 2007 2008 کے دوران انسائیڈ ٹریڈنگ میں ملوث تھی۔ ایس ای سی پی کا کہنا تھا کہ جے ایس گروپ نے اسکپ میں ہیر پھیر کی نئی اسکیم متعارف کرائی تھی۔

حکومت کا امریکا میں علی جہانگیر صدیقی کو سفیر مقرر کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کے حوالے سے ڈان کے سوال کا دفتر خارجہ نے جواب دینے سے گریز کیا۔

یہ خبر 23 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں