کراچی: وائس ایڈمرل ریٹائرڈ سید عارف اللہ حسینی نے زور دیا ہے کہ تعلیمی اداروں خصوصاً اسکولوں کی سطح پر 73 کا آئین پڑھایا جائے تاکہ بچوں کو اپنی ابتدائی عمر میں ہی حقوق اور ذمہ داری کا ادراک ہو اور ساتھ ہی آئین کے بنیادی قوائد و ضوابط بھی معلوم ہو سکیں۔

رابطہ فورم انٹرنیشنل کے زیراہتمام کانفرنس بعنوان ’بھارت: بالا دست قوت بننے کی کوشش اور اس کے مضمرات‘ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے امریکا کا حوالہ دیا کہ ’واشنگٹن میں اسکولوں کے نصاب میں آئین کی کتابیں بھی شامل ہیں جس کو پڑھ کر طالبعلم اپنے ریاستی حقوق، اداروں کے کردار اور حدود و قیود کے بارے میں بہتر ادراک رکھتے ہیں‘۔

یہ پڑھیں: سی پیک کے حوالے سے عالمی برادری کو زیادہ اندازے لگانے کی ضرورت نہیں، چین

انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے ملک میں بیشتر وکیل آئین کے بنیادی اجزاء سے بہرہ مند نہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ سماجی انصاف کے مستحکم تصور کی بنیاد پر ہی ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

وائس ایڈمرل ریٹائرڈ سید عارف اللہ حسینی نے واضح کیا کہ ’قائد اعظمؒ نے پاکستان کی تخلیق سے قبل ہی نئی ریاست کو جمہوری ریاست قرار دے کر اس میں اسلامی قوانین پر مبنی سماجی انصاف کا عندیہ دیا تھا‘۔

انہوں نے روم کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ روم نے دنیا بھر اپنی حکمرانی کا جھنڈا گاڑا لیکن جب روم کے سینیٹ نے بل پاس کیا کہ سینیٹ رکن کا بیٹا ہی سینیٹ کی نشست پر آئے گا تب ریاست تنزلی کا شکار ہو ئی اس لیے جہاں سماجی انصاف کی بالادستی ہوگی ادھر ترقی یقینی ہے۔

مستقبل کی جنگ

وائس ایڈمرل ریٹائرڈ سید عارف اللہ حسینی نے مزید کہا کہ ’جنگی جنون کا شکار بھارت اپنے وسائل برباد کررہا ہے، مستقبل میں جنگیں روایتی ہتھیاروں سے نہیں بلکہ آرٹیفشل انٹیلیجنس پر مشمل ہوگی، اس لیے ہمیں بھی چاہیے کہ آرٹیفشل انٹیلی جنس کے شعبے میں ترقی کریں‘۔

کانفرنس سے سابق سفیر حسن حبیب نے کہا کہ پاکستان بے شمار مسائل سے دوچار ہے لیکن ’دہشت گردی اور کمزور معیشت‘ تمام مسائل کی جڑ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘گلگت میں سی پیک منصوبے کو 400 بھارتی تخریب کاروں سے خطرہ‘

ان کا کہنا تھا کہ ’بھارت کے عسکری بجٹ میں ہرسال 7 فیصد اضافہ ہوتا ہے جو کہ ان کے کل جی ڈی پی کا 3 فیصد بنتا ہے، امریکا سمجھتا ہے کہ بھارت کو تیار کرکے چین کے مقابلے میں تیار کر سکتا ہے جبکہ پاکستان کے بیانیہ کو سننے کے لیے کوئی آمادہ نظر نہیں آتا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے کیونکہ ساز گار اور دوستانہ ماحول ہی دونوں ملکوں کی بقاء کا ضامن ہے دوسری جانب مغربی سرحد پر موجودہ حالات کے تناظر میں واضح ہو گیا کہ امریکا افغانستان سے انخلاکا ارادہ ترک کردے گا کیونکہ افغانستان کی جغرافیائی حیثیت کے باعث امریکا اپنے حریف چین، روس، ایران اور پاکستان پر نظر رکھ سکے گا۔

انہوں نے چین اور شمالی کوریا میں بطور سفارت کار فرائض انجام دیئے ۔

ریٹائرڈ بریگیڈئر حارث نواز نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے لیکن ایسے عالمی دباؤ کے تحت منسخ نہیں کیا جا سکتا ہے ۔

مزید پڑھیں: سی پیک کے فائدے پاکستان، چین کیلئے یکساں ہیں، احسن اقبال

انہوں نے مزید بتایا کہ ’پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ پاکستان کے لیے گیم چینجر ہے، چین کو مشرق وسطیٰ کے راستے بحر ہند تک پہنچنے میں 41 دن درکار ہوں گے جبکہ سی پیک کے ذریعے وہ محض 8 دن میں ہحرہند کی زمین پر اپنا قدم رکھ سکتا ہے اور یہ ہی وہ بنیادی فرق ہے‘۔

اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر خالدہ غوث نے خطے کے اطراف میں ہونے والی پیش رفت کو باغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئےواضح کیا کہ ’بھارتی عسکری بجٹ کا بیشتر حصہ سرحد کے پاس ٹنل اور دفاعی راہداری کی تعمیر، مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ اور زوجیلا پاس اور اروناچال پردیس میں سیلا پاس پر انفراسٹرکچر پر لگا رہا ہے۔


یہ خبر 23 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں