سپریم کورٹ میں قصور کے نوجوان مدثر منیر کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کرنے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے متعلقہ عدالتوں کو کیس سے متعلق زیر التواء مقدمات 2 دن میں نمٹانے کا حکم جاری کردیا۔

سماعت کے دوران جعلی پولیس مقابلے میں ملوث 4 پولیس افسران کے وعلاوہ ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن ابوبکر خدا بخش بھی عدالت میں پیش ہوئے

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے پنجاب پولیس اور ریاست پر سخت اظہار برہمی کیا۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید احتشام قادر نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی۔

مزید پڑھیں: ماورائے عدالت قتل کے بعد بھائیوں کی گمشدگی: عدالت نے کیس نمٹا دیا

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے میں پولیس افسروں کیخلاف ضابطہ فوجداری کی دفعہ 311 شامل کر لی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس دفعہ کے تحت ملزمان کسی صورت بهی راضی نامہ نہیں کر سکتے تاہم دو پولیس افسروں طارق بشیر چیمہ اور عارف رشید عبوری ضمانت پر ہیں اور دو پولیس افسر فیاض عباس اور یونس جاوید ڈوگر نے بعد ازگرفتاری ضمانت کرائی ہے۔

ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش نے عدالت میں بتایا کہ سابق ڈی پی او قصور کیس کی تفتیش میں شامل ہونے کیلئے کوئٹہ سے آ رہے ہیں۔

پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا تھا کہ ملزم پولیس افسروں کے خلاف دفعہ 164 کے بیانات ریکارڈ کرنے کیلئے جوڈیشل مجسٹریٹ سے رجوع کیا گیا تھا تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ نے درخواست مسترد کر دی تھی اور اب یہ فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج ہے۔

سپریم کورٹ نے متعلقہ عدالتوں کو مدثر قتل کیس سے متعلق زیر التواء مقدمات 2 دن میں نمٹانے کا حکم جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ریاست سے ایک بچہ قتل ہوگیا ہے، قاتلوں کو بچنا نہیں چاہیئے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سارے کان کهول کر سن لیں کہ کسی کو چهوڑا نہیں جائیگا۔

یہ بھی پڑھیں: ایمان ریپ کیس: 'پولیس کی جانب سے قتل کیا گیا ملزم بے گناہ ہے'

انہوں نے کہا کہ اچها کیا کہ ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش کو خود ہی ایمان فاطمہ قتل کی جے آئی ٹی کے سربراہ کے طور پر بحال کر دیا گیا، دیانت دار پولیس افسروں پر دباؤ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے مدثر قتل کیس پر مزید سماعت آئندہ ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قصور جعلی پولیس مقابلے میں مدثر کی ہلاکت پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو بحال کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

خیال رہے کہ قصور میں پانچ سالہ ایمان فاطمہ کو ریپ کے بعد قتل کرنے کے شبہ میں گرفتار اور ماورائے عدالت قتل کیے جانے والا شخص مدثر کو فرانزک رپورٹ نے بے گناہ ثابت کردیا تھا۔

فرانزک رپورٹ کے مطابق ایمان فاطمہ کا اصل قاتل زینب قتل کیس میں پکڑا جانے والا سیریل کلر عمران ہے۔

واضح رہے کہ مدثر کو ایمان فاطمہ زیادتی و قتل کیس میں پولیس نے گرفتار کیا تھا جسکو چند گھنٹے بعد بغیر ڈی این ٹیسٹ کروائے قتل کر دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں