پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلال بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کو طاقت کے ذریعے ختم نہیں کیا جاسکتا بلکہ عسکریت پسندی کو روکنے کے لیے نصاب کو بدلنے کی ضرورت ہے۔

بنوں میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جب تک طالبان کو بچھڑا ہوا بھائی کہا جاتا رہے گا تب تک امن ممکن نہیں ہوسکتا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا خیبرپختونخوا سے رشتہ نیا نہیں ہے، 1972 میں ذوالفقار علی بھٹو نے مینگورہ میں خطاب کرتے ہوئے مالاکنڈ ڈویژن سے ایف سی آر جیسے کالے قانون کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

وہی پہلے وزیرِ اعظم تھے جنہوں نے جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا تھا اور فاٹا کا ترقیاتی بڑھایا۔

مزید پڑھیں: اچھی انگلش پر لوگ بلاول بھٹو زرداری سے متاثر؟

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پی پی پی نے فاٹا اصلاحات کا آغاز کرتے ہوئے فاٹا کے عوام کو ووٹ کا حق دیا اور یہاں سیاسی جماعتوں کو کام کرنے کا حق دیا، اور پی پی پی ہی فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرے گی۔

انہوں نے سوال کیا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو فاٹا کے عوام سے کیا مسائل ہیں اور وہ اس انضمام کو کیوں نہیں ہونے دیتے؟

میں آج کہنا چاہتا ہوں کہ ہر مزدور اور ہر پختوں کا درد میرا درد ہے اور یہ صرف میں ہی جانتا ہوں کیونکہ اور نہیں جان سکتا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بینظیر بھٹو نے کہا تھا کہ ’دہشت گردی نے ہماری نسلیں برباد کردی ہیں لیکن اپنی آنے والی نسلوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے‘، اسی لیے آج میں بھی یہ پیغام لے کر آیا ہوں کہ ہم ان دہشت گردوں کے خلاف جنگ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بینظیر بھٹو کو پرویز مشرف نے قتل کروایا، بلاول بھٹو زرداری

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد ہوں یا پھر جنرل (ر) پرویز مشرف ہم چاہتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے انہیں گرفتار کریں، ان پر مقدمہ چلے اور عدالتیں انہیں سزا دیں۔

انہوں نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ ملک میں دہشت گردی کو تب ہی شکست دی جاسکتی ہے جب ملک میں مکمل طور پر قانون کی بالا دستی ہوگی اور انسانی حقوق کی پاسداری ہوگی، اگر ملک میں ٹارگٹ کلنگ ہوتی رہے گی تو دہشت گردی ختم نہیں ہوسکتی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسی عدالت کی ضرورت ہے جو انصاف کر سکے، ایسی پولیس کی ضرورت ہے جس پر لوگ اعتماد کرسکیں، ایسے اداروں کی ضرورت ہے جو قانون کی حکمرانی کو یقینی بناسکیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی پولیس پر فخر ہے چاہیے وہ کسی بھی صوبے کی ہو کیونکہ اس نے دہشت گردی کے خلاف لازوال قربانیاں دیں ہیں اور یہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’بینظیر بھٹو کا قاتل افغانستان میں موجود ہے‘

انہوں نے کہا کہ پشتون نوجوانوں نے اپنے آئینی حق کے لیے ایک جمہوری انداز میں جو آواز بلند کی ہے، اسے ہم سب کو سننا چاہیے اور یہ جائزہ لینا چاہیے کہ ہم سے کہاں کوتاہیاں ہوئیں۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ’جب ہم نے بینظیر بھٹو کے انتقال کے بعد جب حکومت سنبھالی تو اس وقت دہشت گردوں نے خیبرپختونخوا اور فاٹا کے علاقوں میں قبضہ جمایا ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران ان کی حکومت نے سیاسی مفاہمت کرکے ان علاقوں میں فوجی آپریشنز کا آغاز کیا جس میں پوری قوم پی پی پی کے ساتھ کھڑی ہوگئی۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اس دوران داخلی طور پر نقل مکانی کرنے والے 25 لاکھ آئی ڈی پیز کی بحالی کا کام تین مہینوں کے اندر کیا، لیکن سانحہ آرمی بپلک اسکول کے بعد نواز شریف کی حکومت نے فوجی آپریشن کیا تو اس دوران آئی ڈی پیز کو لاوارث چھوڑ دیا گیا۔

مزید پڑھیں: سکھر: بلاول بھٹو نے امراض قلب کے ہسپتال کا افتتاح کردیا

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو طاقت کے ذریعے نہیں روکا جاسکتا، اور انتہا پسندی کو روکنے کے لیے نصاب کو بدلنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی عسکریت پسندی سے جنم لیتی ہے اور اسے ختم کرنے کے لیے ملک میں سماجی انصاف قائم کرنا پڑے گا، معاشی مواقع پیدا کرنے پڑیں گے، رواداری اور برداشت کو فروغ دینا ہوگا، کالعدم تنظیموں کی ہر طرح کی سرگرمیوں کو روکنا ہوگا۔

خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی صوبے میں حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دورِ اقتدار کے دوران صوبے میں ایک بھی یونیورسٹی نہیں بنائی۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے خیبرپختونخوا یونیورسٹی بنانے کے بجائے کروڑوں روپے ایک مخصوص مدرسے کو دے دیے۔

یہ بھی پڑھیں: مجھ میں ذوالفقار علی بھٹو کی روح ہے، آصف زرداری

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لوگو سے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی تصویر ہٹانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یہاں سے ان کی تصویر ہٹائی جاسکتی ہے لیکن ملک کی غریب خواتین کے دلوں سے بینظیر بھٹو کو نہیں نکالا جاسکتا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جو شخص دوسروں کو چابی والا کھلونا کہہ رہا تھا آج وہ خود اپنے کھلونے کی چابی ڈھونڈ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف شمال مشرقی سرحدی صوبے (این ڈبلیو ایف پی) کا نام خیبرپختونخوا رکھنے کی مخالف تھی تاہم اس معاملے میں پیپلز پارٹی کی سیاسی جیت ہوئی سابق وزیر اعظم نے اپنے گھٹنے ٹیک دیے اور صوبہ سرحد کا نام خیبرپختونخوا کا رکھ دیا گیا۔

پاک چین اقتصادی راہدای (سی پیک) کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی بنیاد پاکستان پیپلز پارٹی نے رکھی جس کا مقصد بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ترقی لانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سی پیک لاہور میں تو نظر آرہا ہے لیکن خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سی پیک منصوبہ نظر نہیں آرہا۔

تبصرے (0) بند ہیں