پشاور: انڈس ہسپتال فاؤنڈیشن نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے خیراتی ہسپتال کی تعمیر کے لیے تفویض کردہ 100 کنال کی اراضی سے متعلق معاہدے کو ’بلاجواز‘ منسوخ کرنے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

انڈس ہسپتال کے چیف ایگزیگٹو افسر ڈاکٹر عبدالباری خان نے ڈان کو بتایا کہ ’خیراتی ہسپتال کی تعمیرکے لیے الاٹ کی گئی زمین تاحال ہماری ہے، صوبائی حکومت نے ہمیں دھوکہ دیا اور اپنی مرضی سے معاہدہ منسوخ کیا‘۔

یہ پڑھیں: خیبر پختونخوا کا 603 ارب روپے کا بجٹ پیش

واضح رہے کہ 2013 کے ابتدائی مہینوں میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کراچی میں انڈس ہسپتال کا دورہ کیا اور جب ان کی پارٹی خیبر پختونخوا میں برسراقتدار آئی تو انہوں نے ڈاکٹر عبدالباری کو مقامی شہریوں کے لیے فری ہسپتال کے قیام کی دعوت دی۔

انڈس ہسپتال اور صوبائی حکومت کے مابین طویل سوچ و بچار کے بعد نومبر 2016 میں 100 کنال کی اراضی الاٹ کردی گئی۔

صوبائی حکومت نے انڈس ہسپتال کے ساتھ معاہدے کو 2017 میں منسوخ کردیا جس کے حق میں یہ جواز پیش کیا گیا کہ تعمیراتی کام انتہائی سست روی کا شکار رہا اور خدشہ ظاہر کیا گیا کہ اراضی کی الاٹمنٹ پر قومی احتساب بیورو(نیب) حکومت کے خلاف ریفرنس فائل کر سکتی ہے۔

اس ضمن میں یاد رہے کہ سابق وزیراعظم بینظر بھٹو شہید نے 1990 میں مذکورہ اراضی ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل کالج کے قیام کے لیے تفویض کی تھی لیکن گزشتہ ادوار میں پاکستان پیپلز پارٹی کی تین بار حکومت آئی لیکن ہسپتال کی تعمیر میں ایک اینٹ بھی نہیں رکھی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں پہلی مرتبہ خاتون 'ایس ایچ او' تعینات

پی ٹی آئی حکومت نے سوچا کہ خطیر رقم دینے کے باوجود مذکورہ زمین کئی برسوں سے استعمال میں نہیں آسکی تو محکمہ صحت نے انڈس ہسپتال کے ساتھ معاہدہ کیا جس کے تحت وہ 3 برس کے اندر 200 بیڈ پر مشتمل ہسپتال تعمیر کریں گا اور اگلے 5 برسوں میں اس کی توسیع دے کر 500 بیڈ تک بڑھا دیا جائےگا۔

ڈاکٹر الباری نے بتایا کہ ’30 اگست 2017 کو خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویزخٹک اور محکمہ صحت کے وزیر شہرام خان ترکئی کے ہمراہ اجلاس میں طے پایا تھا کہ زمین کی الاٹمنٹ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ قوانین کے تحت دی جائے جس میں دیگر کمپنیاں بھی بولیاں لگائیں گئی‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’صوبائی حکومت نے یقین دہانی کرائی کہ قانونی تقاضے پورے کرنے سے نیب کے اعتراضات سے محفوظ رہیں گے اور قوانین کے مطابق زمین کی الاٹمنٹ ہوجائے گی اور حکومت دسمبر 2017 میں اشتہار سمیت دیگر انتظامی معاملات مکمل کر لےگی۔

ڈاکٹر الباری نے کہا کہ ’ہم اشتہار شائع ہونے کا انتظار کررہے تھے کہ میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ زمین ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل کالج کو واپسی الاٹ کردی گئی جبکہ ہم ہسپتال کی تعمیر کے لیے چندہ بھی جمع کر چکے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں 15 خواجہ سراؤں کو ڈرائیونگ لائسنس جاری

انہوں نے کہا کہ ’ہسپتال کی تعمیر کے لیے صدر مملکت ممنون حسین نے 50 لاکھ روپے کا چند دیا جبکہ ہسپتال کی بیرونی دیوار پر 60 لاکھ روپے کا خرچہ کر چکے ہیں دوسری طرف حکومت نے اراضی کے پاس مویشی منڈی کی اجازت دے دی جس کے باعث کام میں خلل پیدا ہوا‘۔

ڈاکٹر عبدالباری نے بتایا کہ نیشنل ہائی وے اور بس ریپٹ ٹرانزٹ منصوبے کی وجہ سے بھی کام میں دشوار پیدا ہوئی تاہم ہمیں معاہدے کی رو سے تین برسوں میں کام شروع کرنا تھا لیکن معاہدہ منسوخ ہونا دھوکا دہی اور آمریت کی اعلیٰ مثال ہے‘۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت کی جانب سے معاہدے کی منسوخی سے متعلق کوئی مراسلہ وصول نہیں ہوا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیرصحت شہرام خان سے گزشتہ ہفتے ملاقات ہوئی تو انہوں نے ہسپتال کی تعمیر سے متعلق بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

اس معاملے پر صوبائی وزیرصحت نے فون کالز اور ایس ایم ایس کا کوئی جواب نہیں دیا۔


یہ خبر 26 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں