روس کے صنعتی شہر سیبیریا کے ایک مصروف شاپنگ سینٹر میں آگ لگنے سے بچوں سمیت 64 افراد ہلاک اور کئی جھلس کر زخمی ہوگئے۔

روسی شہر کیمروف کے مرکز میں قائم ونٹر چیری شاپنگ سینٹر میں آگ لگی جہاں رہائشی مکانات کے علاوہ سنیما بھی تھا اور جس وقت آگ لگی تھی تو لوگوں کی ایک بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔

روسی انوسٹی گیٹو کمیٹی کا کہنا تھا کہ جب آگ سنیما تک پہنچی تو اس کی چھت کے دو تھیٹرز پر گری جس سے جانی نقصان بھی ہوا۔

ایک عینی شاہد نے مقامی ٹی وی کو بتایا کہ شاپنگ سینٹر کے اندر موجود بعض لوگوں نے الارم نہیں سنی یا انھوں نے اس کو سنجیدہ نہیں لیا تھا لیکن آگ تیزی سے پھیلتی گئی جس سے خوف و ہراس پھیل گیا اور کئی بچے اپنے والدین سے جدا ہوگئے۔

ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ 'الارم سسٹم کام نہیں کررہا تھا تاہم لوگ چیختے ہوئے باہر دوڑے اور خوف کا شکار تھے'۔

ایمرجنسی سروس کے وزیر ولادیمیر پیچوکوف کا روسی ٹی وی پر آکر کہنا تھا کہ 'ہمارے پاس ریکارڈ کے مطابق بدقسمت واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 56 سے بڑھ کر 64 تک پہنچ گئی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تاحال 64 حتمی اعداد وشمار ہیں' جس میں ملبے میں دبے 6 افراد بھی شامل ہیں۔

شاپنگ سینٹر میں لگنے والی آگ کو بجھانے کے لیے 500 فائر فائٹرز نے قابوپانے کی کوشش کی اور دیواروں کو توڑ کر دھویں کو باہر نکلنے کا راستہ بنادیا۔

امدادی کارکنوں کے مطابق 120 کے قریب افراد کو بچالیا گیا ہے۔

روسی انوسٹی گیٹو کمیٹی کا کہنا تھا کہ اس نے واقعے کی کریمنل انکوائری کا آغاز کردیا ہے اور عمارت میں موجود کرایہ داروں اور شاپنگ سینٹر کے منتظم سمیت چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ایمرجنسی کے وزیر کو جائے وقوع پر پہنچنے کے احکامات جاری کیے۔

خیال رہے کہ اس واقعے کو روس میں آگ لگنے کے حالیہ واقعات میں سے بدترین واقعہ قرار دیا جارہا ہے۔

روس کے شہر کازان میں مارچ 2015 میں آگ لگنے کے واقعے میں 11 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ماسکو میں قائم ایک نفسیاتی ہسپتال میں اپریل 2013 میں آگ لگنے سے مریضوں سمیت 38 افراد جھلس کر ہلاک ہوگئے تھے، ستمبر 2013 میں ہی روس کے شمال مغربی علاقے میں قائم ایک ہسپتال میں آگ لگنے سے 37 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ 2009 میں روس کے شہر پیرم میں نائٹ کلب میں آگ لگنے سے 156 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کو روس کی حالیہ تاریخ کا بدترین واقعہ کہا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں